کوئٹہ کے علاقے کلی اسماعلی میں ایک 13 سالہ لڑکی کو اس کے گھر میں پراسرارطور پر مردہ پایا گیا جبکہ ہسپتال حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مقتولہ کو قتل سے قبل مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔

لڑکی کی موت کے حوالے سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق جب ان کے بھائی گھر واپس آئے تو انہوں نے اپنی بہن کو مردہ پایا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کامران کا کہنا تھا کہ 'جب میں بازار سے واپس آیا تو میں نے اپنی بہن کو گھر کے اندر ایک کمرے میں مردہ پایا وہ اس وقت گھر میں اکیلی تھیں کیونکہ میری والدہ اور بہن پنجاب گئی ہوئی تھیں'۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) جواد احمد طارق کا کہنا تھا کہ اسپیشل برانچ، محکمہ دہشت گردی اور کرائم برانچ کے سینئر افسران پر مشتمل اعلیٰ سطحی انوسٹی گیشن ٹیم قتل کی تفتیش کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فرانزک رپورٹ کے لیے ڈی این اے نمونوں کو لاہور بھیجا جائے گا'۔

یہ بھی پڑھیں:زینب کے قاتل کو گرفتار کرلیا، وزیر اعلیٰ پنجاب

کوئٹہ کے جناح ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

اس حوالے سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ طیبہ کے بھائی کامران نے اپنی بہن کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کامران نے پہلے بہن سے زیادتی کی کوشش کی اور بعد میں قتل کردیا۔

عبدالرزاق چیمہ نے مزید بتایا کہ کامران کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لاہور بھجوائے جائیں گے جبکہ پولیس پیر کو ملزم کو عدالت میں پیش کرکے اس کا ریمانڈ حاصل کرے گی۔

اس سے قبل سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان وسیم بیگ کا پوسٹ مارٹم کے حوالے سے کہنا تھا کہ لڑکی کو قتل سے قبل ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔

بلوچستان کے نومنتخب وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو مجرم کی 48 گھنٹوں میں گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ 'مجرم کو ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے'۔

خیال رہے کہ 2018 کے آغاز کے بعد ملک بھر میں کم سن بچوں اور بچیوں کے ساتھ ریپ اور قتل کے واقعات مسلسل پیش آرہے ہیں۔

مزید پڑھیں:کمسن بچی کا ممکنہ طور پر ’ریپ‘ کے بعد قتل ہوا،آئی جی خیبر پختونخوا

رواں ماہ کے اوائل میں پنجاب کے شہر قصور میں 6 سالہ زینب کو ریپ کے بعد قتل کردیا گیا تھا جس پر ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا جبکہ چیف جسٹس اور وزیراعلیٰ پنجاب اور لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے نوٹس لے کر تفتیش کے احکامات جاری کیے تھے۔

قصور سمیت ملک بھر میں اس واقعے پر احتجاج کیا گیا تھا اور پولیس اعلیٰ افسران پر مشتمل ٹیم نے تفتیش کی اور مجرم کو ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد قصور سے گرفتار کرلیا گیا۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے علاقے مردان میں بھی کم سن بچی اسما کو ریپ کے بعد قتل کردیا گیا جس کا مجرم تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

چیف جسٹس نے واقعے کا نوٹس لیا ہے اور ابھی مجرم کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جارہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

umair hassan Jan 29, 2018 01:48pm
Pakistani Government, Khuda ka naam mano Pornographic material ko banned karo Pakistan ma, warna yeh rape crime is qadar zyada ho jayen gy jis ki koi had na ho gi...