اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے کراچی کے ڈپٹی میئر ارشد وہرہ نااہلی درخواست کے سلسلے میں الیکشن کمیشن میں جواب الجواب جمع کرادیا جبکہ ارشد وہرہ نے ایم کیو ایم کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کو پڑھنے کے لیے وقت مانگ لیا۔

کراچی کے ڈپٹی میئر اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق رہنما ارشد وہرہ کی نا اہلی سے متعلق معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل فروغ نسیم اور ایس اے اقبال قادری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر ارشد وہرہ کے وکیل حفیظ الدین بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: ڈپٹی میئر کراچی کے ڈی سیٹ کا معاملہ: ارشد وہرہ نے مزید مہلت مانگ لی

سماعت کے دوران ایم کیو ایم کے وکیل نے جواب الجواب جمع کرایا، یہ جواب ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے جمع کرایا گیا۔

اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے دلائل دینے کی اجازت دی تاہم وکیل ارشد وہرہ نے کمیشن کو بتایا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کو پڑھنے کے لیے وقت دیا جائے۔

جس کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 15 فروری تک کے لیے ملتوی کر دی۔

ایم کیو ایم کا جواب الجواب

جواب الجواب میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان الگ سیاسی جماعت ہے، ارشد وہرہ کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

ایم کیو ایم نے موقف اختیار کیا کہ ارشد وہرہ ںے پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت کر کے فلور کراسنگ کی جبکہ ارشد وہرہ نے ایم کیو ایم کے بجائے ایم کیو ایم پاکستان کے ٹکٹ پر بلدیاتی الیکشن جیتا ہے۔

جواب الجواب میں کمیشن کو بتایا گیا کہ ارشد وہرہ کا پارٹی ٹکٹ سے متعلق موقف غلط ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ایم کیو ایم کے 5 مئی 2016 کو پارٹی الیکشن میں ندیم نصرت سربراہ بن گئے اور ایم کیو ایم کی پاکستان مخالف تقاریر پر پارلیمنٹرینز نے خود کو الگ کر کے ایم کیو ایم پاکستان بنائی جبکہ31 اکتوبر 2016 کو الیکشن کرائے گئے اور فاروق ستار پارٹی سربراہ بنے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ کی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت

جواب الجواب میں مزید کہا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے 23 اگست 2013 کو لندن قیادت سے لاتعلقی ظاہر کر دیا تھا، ایم کیو ایم لندن سے لا تعلقی سے متعلق قومی و صوبائی اسمبلی میں تقاریر کا متن بھی الیکشن کمیشن میں پیش کیا گیا۔

ایم کیو ایم نے موقف اختیار کیا کہ پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) کو کوئی پبلک سپورٹ حاصل نہیں اور پی ایس پی، ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان کو ایک کہہ کر عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔

اس کے علاوہ کمیشن کو بتایا گیا کہ ارشد وہرہ کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شو کاز نوٹس بھی جاری کیا گیا، ارشد وہرہ جواب دینے اور پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے میں ناکام رہے۔

جواب الجواب میں استدعا کی گئی کہ فلور کراسنگ ثابت ہوگئی ہے اسے نا اہل قرار دیا جائے۔

ایم کیو ایم سینیٹ کے ٹکٹ پر لڑرہی ہے، رضا ہارون

الیکشن کمیشن میں ارشد وہرہ کے پیش ہونے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاک سر زمین کے رہنما رضاہارون نے کہا کہ ملک میں کہیں بھی جہموریت نظر نہیں آ رہی جبکہ اس وقت پاکستان میں لا حاصل گفتگو ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاروق ستار جس ایم کیو ایم کی بات کرتے ہیں اس کا کردار مشکوک ہے اور وہ ختم ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار ایم کیو ایم میں 12واں کھلاڑی ہے، آج کی ایم کیو ایم کونسی ہے اس کا پتہ لگانا باقی ہے۔

مزید پڑھیں: متحدہ قومی موومنٹ پھر اختلافات کا شکار

انہوں نے ایم کیو ایم کے درمیان سینیٹ نشست پر شروع ہونے والے اختلافات کے حوالے سے کہا کہ اگر کراچی کے مسائل پر آپس میں لڑتے تو اچھی بات تھی، ایم کیو ایم نے کارکردگی نہیں دیکھائی سینیٹ کے ٹکٹ پر لڑرہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ مسائل کا شکار کراچی کے لوگ زہریلے پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ کراچی کے لوگوں اور ایم کیو ایم کے دوستو یہ سینیٹ کے ٹکٹ پر لڑرہے ہیں جبکہ آئندہ تو جنرل الیکشن کے ٹکٹ بانٹنے ہیں کل کو ایک دوسرے کے گھر پر حملے کریں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں دو اشخاص ہیں مصطفی کمال اور انیس قائم خانی، جس نے وطن کی خاطر آواز لگائی تھی جبکہ ایم کیو ایم کے موجودہ رہنما قیادت کے اہل نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں