بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 2 فوجی ہلاک اور شہری سمیت 3 زخمی ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق عبدالرحمٰن ویری نے وادی کی قانون ساز اسمبلی میں بتایا کہ مسلح افراد نے جموں کے سنجوان ملٹری اسٹیشن پر حملہ کیا۔

جموں پولیس چیف ایس ڈی جموال نے بتایا کہ مسلح افراد کیمپ کے اس علاقے میں گھس گئے جہاں اہلکار اور ان کے خاندان رہائش پذیر ہیں۔

مقامی میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایس ڈی جموال نے مزید بتایا کہ اس حملے میں ایک فوجی کی بیٹی اور ایک سولین بھی شدید زخمی ہوئے ہیں تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس حملے میں کتنے لوگ ملوث تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت کشمیریوں سے مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، وزارت خارجہ

خیال رہے کہ یہ کیمپ جموں شہر کے مضافاتی علاقے میں واقع ہے تاہم اس حملے کے بعد ملٹری اسٹیشن اور اس کے اطراف کے علاقوں کی ناکہ بندی کردی گئی جبکہ تمام اسکولوں کو بھی بند کردیا گیا۔

بھارتی ویب سائٹ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 3 عسکریت پسند ملٹری اسٹیشن میں عقبی راستے سے داخل ہوئے جہاں سیکیورٹی فورسز کے اہلخانہ رہائش پذیر ہیں۔

بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ یہ حملہ جیشِ محمد کی جانب سے کیا گیا تاہم اس جماعت نے اب تک حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

یاد رہے کہ 31 دسمبر 2017 کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھارتی پیرا ملٹری فورس کے کیمپ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 4 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فورسز کی جوابی کارروائی میں تین حملہ آوار بھی مارے گئے تھے۔

واضح رہے کہ کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کی جانب سے چند روز قبل اعداد و شمار جاری کیے گئے تھے جن کے مطابق حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کے قتل کے بعد سے لیکر اب تک بھارتی فورسز نے مقبوضہ وادی میں خواتین اور کم عمر لڑکوں سمیت وادی میں 515 افراد کو قتل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر: بھارتی فوجی کیمپ پر حملہ، ایک اہلکار ہلاک

خیال رہے کہ 1989 سے جیشِ محمد سمیت متعدد گروپ بھارتی فوج اور ہمالیہ کے علاقوں میں تعینات پولیس سے لڑتے آئے ہیں اور وہ پاکستان سے انضمام یا کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں۔

اس لڑائی کے دوران اب تک ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں، جس میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

کشمیر میں جاری اس تشدد میں گزشتہ دہائی میں تیزی سے کمی آئی تھی لیکن اس سال بھارتی فوج کے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن آل آؤٹ کے نتیجے میں 350 اموات ہوئیں۔

حکام اور دائیں بازو کے گروپ کا کہنا ہے کہ رواں سال 210 مشتبہ عسکریت پسند جن میں بیشتر مقامی شہری تھے، 57 عام شہری اور 82 فوجی یا پولیس اہلکار قتل ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں