ڈاکٹر فاروق ستار کو رابطہ کمیٹی کی جانب سے کنوینر کے عہدے سے برطرف کرنے کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما علی رضا عابدی نے کہا کہ فاروق ستار بطور لیڈر ناکام نہیں ہوئے بلکہ موجودہ صورت حال میں زیادہ بڑے لیڈر بن کر سامنے آئے ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام نیوز آئی میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم پاکستان علی رضا عابدی نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان بدقسمتی سے برے حالات سے گزر رہی ہے جبکہ کوشش کی گئی تھی کہ یہ صورت حال پیدا نہ ہو لیکن اس میں چند غلط فہمیاں اور ذاتی مفادات بھی شامل تھے جس کی وجہ سے کسی بھی سیاسی جماعت میں اس طرح کے حالات پیدا ہوتے ہیں۔

علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی کا فارم مشاورت کا فارم ہے لیکن اس کے باوجود اگر کوئی مسئلہ آتا ہے تو پارٹی آئین کے آرٹیکل 6-A کے مطابق اس وقت کے دوران کنوینر کے فیصلے کی فوقیت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:فاروق ستار کا رابطہ کمیٹی کو معطل کرکے 17 فروری کا نئے انتخابات کا اعلان

رہنماء ایم کیو ایم (پاکستان) کا کہنا تھا کہ پارٹی کے آئین کا آرٹیکل 19-A کہتا ہے کہ سینیٹ ٹکٹ دینے کا اختیار رابطہ کمیٹی کے پاس ہے لیکن اس کے ساتھ آئین یہ بھی کہتا ہے کہ جب تک آپ کو کنویئر نہ کہے تو آپ اجلاس نہیں بلا سکتے لیکن فاروق ستار کی غیر موجودگی میں 11 فروری تک اجلاس بلائے جاتے رہے۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی پارٹی کی جانب سے کنوینر کے عہدے سے الگ کرنے کے اعلان کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار رابطہ کمیٹی کے اختیارات اور رکنیت کو ختم کر کے 17 فروری کو پارٹی کے نئے انتخابات کرنے کا اعلان کردیا۔

پی آئی بی میں کارکنان سے خطاب کے دوران فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے اراکین اور اختیارات کو بھی معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے چند قرار دادیں پیش کیں اور کارکنان سے اس کی تائید کرواتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں:’فاروق ستار کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں’

انھوں نے رابطہ کمیٹی کو معطل کرکے 17 فروری کو پارٹی انتخابات کروانے کا اعلان کیا اور کہا کہ پہلے پارٹی کے انتخابات ہوں گے جس کے بعد عام انتخابات میں جائیں گے۔

کارکنان سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ جنرل ورکرز اجلاس، جنرل باڈی اور کارکنان کی عدالت میں بدل گیا، جنرل ورکرز اجلاس عوامی عدالت کی شکل اختیار کرگیا ہے۔

مزید پڑھیں:سینیٹ انتخابات: رابطہ کمیٹی نے پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار خالد مقبول کو دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ 22 اگست کروانے والوں کو نیک ہدایت دے، کیا 22 اگست سے پہلے ایم کیوایم میں دودھ کی نہریں بہہ رہی تھیں۔

قبل ازیں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن میں سینیٹ کے انتخابات کے لیے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار واپس لینے کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے بھی سبک دوش کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

کنور نوید جمیل نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ فاروق ستار پر کئی الزامات ہیں اور ان کی غفلت کے باعث حالات اس نہج پر پہنچے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پوری رابطہ کمیٹی نے مل کر فاروق ستار کو پارٹی رہنما بنایا تھا اور وہ 22 اگست سے پہلے بھی پارٹی کے رہنما تھے لیکن انھوں نے رابطہ کمیٹی کو اعتماد میں لیے بغیر پارٹی آئین میں تبدیلی کی۔

فاروق ستار کو عہدے سے ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستارنے دھوکے سے پارٹی آئین تبدیل کرکے خود کو سربراہ بنایا اور اب فاروق ستار ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر نہیں رہے کیونکہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کےاعتماد کو ٹھیس پہنچایا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں