متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی رابطہ کمیٹی نے پارٹی آئین کا استعمال کرتے ہوئے سینیٹ انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کو دے دیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پارٹی کے آئین کے تحت کنوینر اور کسی شخص کو یہ اختیار نہیں کہ وہ پارٹی کا ٹکٹ جاری کرے بلکہ یہ اختیارات رابطہ کمیٹی کے پاس ہیں اسی لیے پارٹی آئین کے تحت رابطہ کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا گیا کہ ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کو دیا جائے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے واضح کردیا ہے کہ ایم کیوایم فاروق ستار کے نام سے رجسٹرڈ ہے اس لیے امیدواروں کو ٹکٹ دینا ان کا استحقاق ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے وفد کو فاروق ستار کے پاس دو مرتبہ بھیجا جبکہ رابطہ کمیٹی بھی ان سے بات چیت کے لیے گئی تھی لیکن وہ بہادر آباد مرکز نہیں آئے۔

مزید پڑھیں: متحدہ قومی موومنٹ پھر اختلافات کا شکار

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے تمام ارکان ابھی تک یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کامران ٹیسوری کی اہمیت کیا ہے۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ہمیں فاروق ستار کی مرضی پر اعتراض نہیں لیکن اگر پارٹی کنوینر کی مرضی پارٹی کے اصولوں کے خلاف ہوگی تو ہم اس کو ماننے سے قاصر ہیں۔

میڈیا سے بات چیت کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہمیں علم نہیں کہ فاروق ستار کو کون اور کیسے مشورے دے رہا ہے، ہماری خواہش تھی کہ یہ معاملہ حل ہوجائےلیکن تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجائی جاسکتی۔

انھوں نے کہا کہ ہم لوگ فاروق ستار سے ملنے گئے لیکن وہ نہیں ملے اور انہوں نے کہا کہ وہ بہادر آباد مرکز تشریف لائیں گے لیکن وہ نہیں آٗئے۔

قبل ازیں فاروق ستار نے میڈیا سے بات چیت کے دوران رابطہ کمیٹی کا اجلاس بہادر آباد مرکز میں طلب کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا تاثر دینا غلط ہے، آج صرف اجلاس ہوگا اور یہ بات سامنے رکھی جائے گی کہ آئندہ اس طرح کی صورت حال پیدا نہ ہو۔

انھوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی غلطی کرے تو اس کا ذمہ دار سربراہ ہوتا ہے اور میری ذمہ داریاں سب سے زیادہ ہیں اور اگر سربرا کی ذمہ داریاں بڑی ہیں تو اس کے اختیارات بھی اسی طرح زیادہ ہونے چاہئیں۔

سربرا ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ میری نیت میں کوئی فتور نہیں اور نہ ہی میں کسی کی نیت اور اصول پر شک کرتا ہوں، ثالثی کمیٹی کے کردار تک کے اس عمل کو مذاکرات کہہ سکتے تھے لیکن اب یہ رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہے، جس کا انعقاد میری سربراہی میں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں مخالفین کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملتا ہے لیکن میں کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے بدمزگی پیدا ہو۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اجلاس میں یہ بات رکھیں گے کہ آئندہ کبھی اس طرح کی صورت حال پیدا نہ ہو جس سے مخالفین کو فائدہ پہنچے کیونکہ مخالف پروپیگینڈا کرکے عوام کو مایوس کرنا چاہتے ہیں۔

رابطہ کمیٹی کا الیکشن کمیشن کو خط

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی ) کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں رابطہ کمیٹی کے نامزد امیدواروں کی درخواست فوری طور پر منظور کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی نے خط میں لکھا ہے کہ پارٹی آئین کے تحت امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا اختیار رابطہ کمیٹی کو ہے۔

رابطہ کمیٹی نے خط میں کہا ہے کہ پارٹی ٹکٹ دینے کا اختیار کنوینر کے پاس نہیں بلکہ رابطہ کمیٹی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ٹکٹ دے سکے۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے لکھے گئے خط میں ان کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے فاروق ستار کے حق میں فیصلہ دے دیا۔

ای سی پی کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کو نامزد کرنا پارٹی لیڈر کا اختیار ہے اور ایم کیو ایم فاروق ستار کے نام سے رجسٹرڈ ہے اس لیے امیدواروں کو ٹکٹ دینا ان کا استحقاق ہے۔

ایم کیو ایم اختلافات

خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلاف 6 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

رابطہ کمیٹی کی مخالفت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد میں اراکین رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں 6 ماہ کے لیے کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کرتے ہوئے انھیں رابطہ کمیٹی سے بھی نکال دیا گیا تھا۔

فاروق ستار کی جانب سے اس اعلان کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور کچھ دیر کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کی رکنیت بھی معطل کی تھی۔

بعد ازاں رابطہ کمیٹی کی جانب سے ایک وفد مذاکرات کےلیے فاروق ستار کے گھر بھی بھیجا گیا تھا لیکن مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: یہ معاملہ بھائیوں کا ہے اور بھائیوں کے درمیان ہی حل ہوگا، فاروق ستار

اس حوالے سے 8 فروری کی شب کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان بات چیت ہوئی لیکن وہ بے سود رہی تھی اور رابطہ کمیٹی کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کے نام سامنے لائے گئے تھے۔

جس کے بعد سربراہ ایم کیو ایم فاروق ستار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ گھر کے مسئلے کو چوراہے پر نہیں لانا چاہیے تھا، اگر پارٹی میں انھیں تقسیم کرنی ہوتی تو وہ پہلے ہی رابطہ کمیٹی کو تحلیل کردیتے۔

اس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور اراکین رابطہ کمیٹی کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے الگ الگ امیداروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے تھے جن میں کامران ٹیسوری کا نام بھی شامل تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں