اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت کی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے، اور ایک فرد کے خلاف فیصلے دیے جارہے ہیں.

وفاقی دارالحکومت میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ تمام امیدوار سینیٹ انتخاب میں کامیاب ہوں گے اور وہ پارٹی میں شامل بھی ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اداروں کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتی اور خواہش ہے کہ ادارے بھی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلیں۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف تو نااہل ہوگئے مگر مسلم لیگ (ن) نااہل نہیں ہوسکی اور آج ہم دنیا میں نااہلی کے فیصلوں سے شرمندہ ہو رہے ہیں۔

احسن اقبال کا یہ بھی کہنا تھا کہ ناکام سیاستدانوں کی سازشوں کا نظریہ ختم ہوچکا اور ماضی کی سازشیں بھی ناکام ہوگئیں کیونکہ اب عوامی شعور پختہ ہوچکا اور سینیٹ کے انتخابات خوشگوار سنگِ میل ہیں۔

نواز شریف بے تاج بادشاہ ہیں، زعیم قادری

دوسری جانب لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما زعیم قادری کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف سیاست کے بے تاج بادشاہ ہیں اور پاکستان کے کروڑوں عوام ان کی قیادت پر اعتماد کرتے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی زعیم قادری کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد کو گنگ میکر کے اعزاز سے بھی نواز دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) ہی کامیاب ہوگی، انشااللہ! نواز شریف کنگ بھی رہیں گے اور کنگ میکر بھی رہیں گے‘۔

’کیوں نکالا‘ کا جواب ہے، ’اور نکالو مجھے‘، مریم اورنگزیب

ادھر اسلام آباد میں وفاقی وزیر مملکت اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام نواز شریف کے ساتھ ہیں جبکہ سابق وزیراعظم کے ساتھ کھڑے نہ ہونے والے کو سیاست میں جگہ نہیں ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہی سینیٹ الیکشن میں فتح یاب ہوگی کیونکہ اب امپائر کی انگلی نہیں عوام کے انگوٹھے فیصلہ کریں گے، اور آج نواز شریف کے ’کیوں نکالا‘ کا جواب ہے، ’اور نکالو مجھے‘۔

قومی اسمبلی کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکی تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) صندوقوں میں سے کچھ نہیں نِکلا، اور اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ سے نااہل قرار دے دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک اقامہ کی بنیاد پر منتخب وزیراعظم کو اس کے عہدے سے نکال دینا دنیا کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔

وزیرِ مملکت نے کہا کہ ’آج پورے پاکستان اور عوام کے لیے بڑی خوشخبری ہے، سینیٹ کا الیکشن وقت پر ہورہا ہے۔ ملک میں جو بھی الیکشن ہوں گے ان میں مسلم لیگ (ن) ہی کامیاب ہوگی‘۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ لاڈلے اپنے ہی رکن اسمبلی پر پیسے لینے کا الزام لگا رہے ہیں، وہ اپنے جعلی این او سی کا کل جواب دیں گے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جو لوگ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو چھوڑ کرجارہے ہیں وہ کبھی پارٹی کا حصہ ہی نہیں تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما رہنما پارٹی کی کامیابی کے لیے پُر امید

وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما آصف کرمانی نے دعویٰ کیا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار ہی فتح یاب ہوں گے۔

لیگی رہنما کا سینیٹ انتخابات سے بائیکاٹ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے فاٹا سے تعلق رکھنے والے رکنِ قومی اسمبلی شہاب الدین کا سینیٹ الیکشن سے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا کے انتخابات کے طریقہ کار میں ہارس ٹریڈنگ رک نہ سکی۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ 2013 میں کرم ایجنسی کی سیٹ پر الیکشن نہیں ہوسکے، تجویز تھی کہ فاٹا کو بھی ایک الیکٹورل کالج سے منتخب کیا جائے، پارلیمنٹ کی تاریخ میں فاٹا کا انتخاب ایک سیاہ باب ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ اسلام آباد کا ووٹ پول کردیا مگر فاٹا کا ووٹ پول کرنے کا کیا فائدہ ہوگا؟ فاٹا ارکان سے کہتا ہوں کہ ایسے الیکشن کا بائیکاٹ کریں۔

سینیٹ انتخابات 2018

خیال رہے کہ اسلام آباد اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) سمیت چاروں صوبوں میں 52 خالی سینیٹ نشستوں پر 133 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہورہا ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار، سندھ کی 12 نشستوں پر 33 امیدوار، خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں پر 26 امیدوار، بلوچستان کی 11 نشستوں پر 25 امیدوار، فاٹا کی4 نشستوں پر 25 امیدوار اور وفاق سے 2 نشستوں پر 5 امیدوارحصہ لے رہے ہیں.

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے امن و امان اور شفاف انتخابی عمل برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔

ایک روز قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے اراکینِ اسمبلی کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا جس کے مطابق انتخابات میں شرکت کے لیے قومی وصوبائی اسمبلی کے اراکین کو اسمبلی سیکریٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا جبکہ موبائل فون کو پولنگ اسٹیشن لانے پر مکمل پابندی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات کا گورکھ دھندا! کون فائدے اور کون نقصان میں؟

اس کے علاوہ بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانا ہوگا جبکہ بیلٹ پیپر کو خراب کرنے، جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی اور بیلٹ پیپر پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق غیر متعلقہ شخص کو بیلٹ پیپر دینے پر آر او فوری سزا سنا سکتا ہے جبکہ ریٹرننگ افسر کو بیلٹ پیپر منسوخ کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسر کو مجسٹریٹ درجہ اول کے تحت اختیارات بھی تفویض کردیئے۔

خیال رہے کہ ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کے اجزائے ترکیبی کچھ یوں ہیں کہ 104 ارکان کے اس ایوان میں چاروں صوبوں سے کل 23 ارکان ہیں۔ جن میں سے 14 عمومی ارکان، 4 خواتین، 4 ٹیکنوکریٹ اور 1 اقلیتی رکن ہے۔ فاٹا سے 8 عمومی ارکان سینیٹ کا حصہ ہیں۔ اسلام آباد سے کل 4 ارکان ہیں جن میں سے 2 عمومی جبکہ ایک خاتون اور 1 ہی ٹیکنوکریٹ رکن ہے۔

سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینیٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوتے ہیں اور آدھے ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی سینیٹ کی آدھی یعنی 52 نشستوں پر انتخابات ہونے جارہے ہیں.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں