کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں نجی اسکولوں کو اپنی سالانہ فیس میں اضافے سے روکتے ہوئے سندھ حکومت کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں نجی اسکولوں میں 5 سے 10 فیصد تک فیس میں اضافے کے حکومتی نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران بچوں کے والدین کی جانب درخواست پر دلائل دیئے گئے، جس میں بتایا گیا کہ اسکول انتظامیہ فیس کے ووچر فراہم نہیں کرتے۔

والدین نے عدالت کو بتایا کہ فیس واچرز نہ ملنے پر فیس کی ادائیگی کیسے کی جائے گی جبکہ اس عمل سے لگتا ہے کہ اسکول انتظامیہ پرانی فیس پر لیٹ فیس چارجز وصول کرنا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: نجی اسکول کس طرح بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کر رہے ہیں؟

سندھ ہائیکورٹ نے فیس میں اضافے کے حکومتی نوٹیفکیشن کے خلاف والدین کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے پرائیویٹ اسکولوں کو فیس میں اضافے سے روک دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پرائیویٹ اسکولوں کو ماہانہ فیس جمع کرانے میں تاخیر میں تاخیر کی صورت پر لیٹ فیس چارجز وصول کرنے سے بھی روک دیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اسکول فیس میں حالیہ اضافہ غیر قانونی ہے تاہم اس معاملے میں حکومت قوانین مرتب کرنے کے لیے پالیسی مرتب کرے۔

علاوہ ازیں عدالت عالیہ نے صوبے کے تمام پرائیویٹ اسکولوں کو اسکول میں ہونے والی کسی بھی قسم کی سرگرمی کے حوالے سے وصول کی جانے والی اضافی فیس لینے سے بھی روک دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں تعلیمی اخراجات میں 153 فیصد اضافہ ہوا: رپورٹ

یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیس میں 5 فیصد سے زیادہ اضافے کی حکومتی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

عدالتِ عالیہ نے محکمہ تعلیم کو حکم دیا تھا کہ وہ فیس میں اضافے کے طے شدہ قانون کو سختی سے نافذ کریں اور ساتھ ہی نجی اسکولوں کے اکاؤنٹس کی آڈٹ شدہ سہ ماہی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2017 میں ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان میں ایک عام طالبِ علم کے تعلیمی اخراجات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 153 فیصد اضافہ ہوا۔

ایس بی پی کے افراط زر کے نگراں ادارے نے ستمبر 2017 میں سالانہ بنیادوں پر ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر مہنگائی میں رہائشی کرائے کے بعد تعلیم کا سب سے بڑا حصہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں