سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے رواں ماہ کے آخر میں ریاض میں ہونے والی عرب سربراہی اجلاس سے قطر کو باہر رکھنے سے متعلق تاثر کو مسترد کردیا ہے تاہم دوحہ کے ساتھ سفارتی تعلقات قطع کرنے کا فیصلہ طویل رہے گا۔

مصری اخبار الشروق کے مطابق محمد بن سلمان نے رواں ہفتے مصر کے دورے میں مقامی مدیران سے ملاقات کے دوران قطر کو عرب سربراہی کانفرنس سے باہر نہیں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ جون 2017 میں سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سعودی اتحادیوں کی جانب سے قطر پر ایک الزام ایران سے تعلقات کے حوالے سے بھی تھا جو خطے میں سعودی عرب کا بڑا حریف ملک ہے اور ان پر یمن میں حوثی باغیوں کی مدد کا الزام بھی ہے۔

محمد بن سلمان نے کا کہنا تھا کہ ایران، ترکی اور دہشت گرد گروپوں کا 'سہ فریقی وہشت ناک اتحاد' ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب چاہتا تھا کہ ایک طرف ایران اور دوسری طرف روس اور شام کے درمیان قریبی تعلقات کو منقطع کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:شام: مشرقی غوطہ میں بمباری، ہلاکتیں 800 سے تجاوز کر گئیں

خیال رہے کہ روس اور ایران کی جانب سے شام میں جاری خانہ جنگی میں صدر بشارالاسد کی مکمل حمایت اور تعاون کیا جارہا ہے تاہم سعودی عرب کے اتحادی دوسری جانب سے امریکی مدد سے لڑائی میں مصروف ہیں جبکہ ترکی نے الگ محاذ کھول رکھا ہے۔

شام میں جاری جنگ میں گزشتہ ماہ سے تشدد اور بمباری کا سلسلہ مزید تیز ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں معصوم بچوں سمیت شہریوں کی ایک بڑی تعداد اپنی جان گنوا بیٹھی ہے۔

شامی مبصرین برائے انسانی حقوق کی تازہ رپورٹ کے مطابق مشرقی غوطہ میں 18 فروری کے بعد سے جاری بمباری میں 177 بچوں سمیت 800 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے شام میں 30 روز کی جنگ بندی کے لیے قرار داد منظور کی گئی تھی تاہم اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں