بھارت کے متنازع ترین گرو رجنیش اوشو کی زندگی، ان کے سنیاسی فلسفے اور ان کی جانب سے امریکی ریاست اوریگون میں بنائے جانے والے خیالی شہر پر’نیٹ فلیکس‘ نے دستاویزی فلم جاری کردی۔

خیال رہے کہ بھارت اور دنیا کے متنازع ترین گرو رجنیش اوشو کی زندگی پربنائی گئی 6 قسطوں کی دستاویزی فلم ’وائلڈ وائلڈ کنٹری‘ کی ہدایات چپمین وے اور میکلین وے نے دی ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق اس ڈاکیومینٹری میں حقیقی ویڈیوز اور تصاویر کو شامل کیا گیا ہے، جب کہ اس میں رجنیش اوشو کا خیالی کردار شامل نہیں کیا گیا۔

ڈاکیومینٹری میں رجنیش اوشو کی ریکارڈ شدہ ویڈیوز کو شامل کیا گیا ہے۔

ڈاکیومینٹری میں رجنیش اوشو کے علاوہ اہم کردار ان کی ذاتی معاون ایم آنند شیلا کا ہے، جب کہ تیسرا اہم کردار انگریز ناول نگار جارج میریڈتھ کا ہے۔

دستاویزی فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں فکشن کردار شامل نہیں کیے گئے۔

رجنیش اوشو کو امریکا میں امیگریشن قوائد کی خلاف ورزی پر سزا بھی دگئی تھی—فوٹو: انڈین ایکسپریس
رجنیش اوشو کو امریکا میں امیگریشن قوائد کی خلاف ورزی پر سزا بھی دگئی تھی—فوٹو: انڈین ایکسپریس

دستاویزی فلم میں اگرچہ ان کے کئی فلسفوں اور تنازعات کو نظر انداز کیا گیا ہے، تاہم ڈاکیومینٹری میں ان کی زندگی کے سب سے متنازع ترین دور کے حقائق کو پیش کیا گیا ہے۔

دستاویزی فلم میں ان کے اور ان کی سیکریٹری ایم آنند شیلا کی جانب سے امریکی ریاست اوریگون کے چھوٹے سے شہر ’واسکو کاؤنٹی‘ کے قریب آباد کیے گئے خیالی شہر ’رجنیش پرم‘ کو دکھایا گیا ہے۔

دستاویزی فلم میں متنازع ہندو گرو رجنیش اوشو کی ذاتی سیکریٹری ایم آنند شیلا بھی اس شہر کو آباد کرنے کے حوالے سے وضاحتیں کرتی نظر آتی ہیں۔

خیال رہے کہ ایم آنند شیلا بھارتی نژاد امریکن خاتون ہیں، جو کم عمری میں امریکا منتقل ہوئیں، 1970 کے بعد وہ روحانی تعلیم کے لیے بھارت آئیں۔

روحانی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے 1980 کے عشرے میں ہندو گرو رجنیش اوشو کی ذاتی سیکریٹری کی خدمات کی ذمہ داری سنبھالی اور 5 سال تک وہ تمام امور سنبھالتی رہیں۔

اوشو کی ذاتی سیکریٹری ایم آنند شیلا—فوٹو: انڈین ایکسپریس
اوشو کی ذاتی سیکریٹری ایم آنند شیلا—فوٹو: انڈین ایکسپریس

ان کے سیکریٹری ہونے کے بعد ہی گرو رجنیش اوشو نے بھارت سے نکل کر امریکا میں اپنے فالوؤر بڑھانے کا مشن بنایا اور اس مقصد کے لیے ریاست اوریگون میں خیالی شہر آباد کرنے کے لیے 64 ہزار ایکڑ زمین خریدی گئی۔

اس شہر کا نام ’رجنیش پرم‘ رکھا گیا، جہاں صرف رجنیش اوشو کے فالوؤرز کو قیام کی اجازت تھی۔

کہا جاتا ہے کہ اس شہر کی بنیاد ہی اس بات پر رکھی گئی کہ وہاں ہر چیز قدرتی اور خالص ہوگی، اور وہاں کسی کو بھی کوئی بھی عمل کرنے کی مکمل اجازت ہوگی۔

ابتدائی 4 سال میں ہی اس شہر کے آباد ہونے سے تنازعات اٹھنے لگے، کیوں کہ اس شہر کے پڑوس میں رہنے والے مقامی افراد کو ان کے طرز زندگی سے ذہنی اذیت کا سامنا تھا۔

رجنیش اوشو کے فالوؤرز نے اس شہر کے قریب واقع زمین اور دیہاتوں پر بھی قبضے کرنے شروع کردیے، جس وجہ سے مقامی لوگوں کو مشکلات کا سامنا تھا۔

ایم آنند شیلا اس وقت سوئٹزرلینڈ میں رہائش پذیر ہیں—اسکرین شاٹ
ایم آنند شیلا اس وقت سوئٹزرلینڈ میں رہائش پذیر ہیں—اسکرین شاٹ

اس شہر کو آباد کیے جانے کے بعد 1983 میں وہاں دھماکے ہوئے، اور بعد ازاں اس خیالی شہر کے پانی میں مبینہ طور پر زہر ملایا گیا۔

خیالی شہر میں ہنگامے، تشدد اور تنازعات سامنے آنے کے بعد امریکی حکومت نے ایکشن لیا اور رجنیش اوشو سمیت ان کی سیکریٹری اور دیگر اہم افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

اوشو کے دنیا بھر میں لاکھوں فالوؤرز تھے—فوٹو: اے بی سی نیٹ اے یو
اوشو کے دنیا بھر میں لاکھوں فالوؤرز تھے—فوٹو: اے بی سی نیٹ اے یو

ان کی سیکریٹری پر اپنے ہی خیالی شہر میں دھماکے کرانے کا جرم ثابت ہوا، جس کے بعد انہیں 20 سال جیل کی سزا دی گئی، بعد ازاں وہ امریکا سے سوئٹزرلینڈ منتقل ہوگئیں۔

گزشتہ چند سالوں میں رجنیش اوشو کی سیکریٹری رہنے والی ایم آنند شیلا نے متعدد انٹرویوز میں یہ الزامات لگائے کہ ’اوشو‘ روحانی پیشوا کے روپ میں ’جنسی مریض تھا‘، انہوں نے اپنی ایک کتاب میں بھی اس حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔

—فوٹو: ڈیلی بھاسکر
—فوٹو: ڈیلی بھاسکر

ایم آنند شیلا نے اپنے گرو کے حوالے سے کئی اہم متنازع بیانات دیے، جس کے بعد اب ’نیٹ فلیکس‘ نے رجنیش اوشو کی زندگی، فلسفے اور ان کی جانب سے آباد کیے جانے والے خیالی شہر کے حقائق کو سامنے لانے کے لیے دستاویزی فلم بنائی ہے۔

گرو رجنیش اوشو امریکا میں اپنی جیل کی سزا مکمل کرنے کے بعد 1990 سے قبل بھارت واپس آگئے، تاہم وہ اس عرصے دوران میڈیا اور عوام سے دور رہے۔

رجنیش اوشو 58 برس کی عمر میں 19 جنوری جنوری 1990 کو دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے، تاہم ان کی موت کے ذرعیے بھی لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی، کہا گیا وہ اپنے خیالی شہر کے پانی میں مبینہ طور پر زہر ملانے اور اس شہر کو برباد کرنے کے صدمے میں بیمار ہونے کے بعد چل بسے۔

ان کے فالوؤرز کا خیال تھا کہ رجنیش اوشو کے خیالی شہر کو شیطانی مقاصد کے تحت برباد کرنے کے صدمے کے بعد ان کی روح اس دنیا سے اس وقت ہی جا چکی تھی جب ان پر الزامات لگا کر انہیں جیل میں بند کیا گیا۔

نیٹ فلیکس نے رجنیش اوشو کی زندگی پر بنائی گئی’وائلڈ وائلڈ کنٹری‘ نامی اس ڈاکیومینٹری کو بھارت سمیت دنیا بھر میں 16 مارچ کو ریلیز کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں