لاہور: وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے قومی احتساب بیورو ( نیب) کو پیراگون سٹی ہاؤسنگ اسکیم کی تحقیقات میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’ احتساب کے نعرے کا مقصد کچھ اور تھا‘۔

واضح رہے کہ نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے پیراگون سوسائٹی کرپشن کیس میں مبینہ طور پر تعلق ہونے پر 2 گھنٹے سے زائد تفتیش کی۔

اس حوالے سے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ’ میں نے نیب کے سوالات کا جواب دیا اور میں پہلے ہی اپنی آمدنی کی تمام معلومات سپریم کورٹ اور نیب کو جمع کراچکا ہوں۔

مزید پڑھیں: پیراگون کیس: نیب نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو طلب کرلیا

انہوں نے کہا کہ ’ میں نے کبھی بھی کوئی پلاٹ، کمیشن، کوٹہ یا لون نہیں لیا لیکن احتساب بھی ان کے خلاف کیا جارہا جنہوں نے اس ملک کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔

سعد رفیق نے الزام لگایا کہ احتساب کا نعرہ مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، جس کی وجہ سے مجھے میڈیا میں بدترین بدعنوان سیاست دان کے طور پر پیش کیا جارہا اور میرا اور میرے خاندان کے میڈیا ٹرائل میں اس لیے تیزی آرہی کیونکہ انتخابات چند ماہ دور ہیں لیکن اگر نیب نے مجھے دوبارہ طلب کیا تو میں پھر سے پیش ہو جاؤں گا۔

خیال رہے کہ نیب نے اسی کیس میں سعد رفیق کے بھائی اور پنجاب کے وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کو بھی جمعرات کو طلب کر رکھا ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ کسی کو چور کہنا اور پیچھے سے ڈوریاں کھینچنا ملک کے لیے اچھا نہیں ہوگا اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اداروں کے درمیاں ٹکراؤ نہیں ہو کیونکہ تصادم کی صورت میں نقصان سب کو ہوگا، لہٰذا عوام کو فیصلہ کرنے دیں کہ انہیں کس کی حکمرانی چاہیے۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی وزارت میں سخت محنت سے کام کیا اور ریلوے کو نئی توانائی سے کھڑا کیا لیکن نیب کی تحقیقات میں جعلی طور پر ملوث کرنے کے بعد وہ اپنے کام پر توجہ نہیں دے پارہے۔

وزیر اعظم اور چیف جسٹس پاکستان کی ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ’ یہ وزیر اعظم کی طرف سے پہل تھی جس پر چیف جسٹس نے بڑے پن کا مظاہرہ کیا اور یہ اداروں کے سربراہوں کے درمیان ملاقات کا ایک اچھا اشارہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا خواجہ سعد رفیق کی ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف تحقیقات کا آغاز

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیب کا ’ قانون کالا ہے‘ اور وہ سیف الرحمٰن احتساب بیورو کی حمایت میں نہیں تھے۔

نیب پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ اگر آپ خاموشی سے سیاست کریں تو ٹھیک ہے لیکن اگر آپ بولیں گے تو آپ گندے کہلائیں گے‘ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کی پارٹی میں موجود حیثیت کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور چوہدری نثار ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوسکتے۔


یہ خبر 29 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں