اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملک کے عدالتی نظام میں بہتری کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل مستقل کمیٹی بنانے کی پیشکش کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ کو پیشکش ذیلی عدالتوں کا سوٹس، پٹیشن اور اپیلوں پر مقررہ مدت کے اندر فیصلہ کرنے کے حوالے سے نئے قوانین کے لیے دائر کی گئی پٹیشن کے رد عمل میں کی گئی۔

خیال رہے کہ 19 فروری کی گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے وفاقی حکومت اور کیس کے دیگر فریقین سے پٹیٹشن میں اٹھائے گئے سوال پر جواب طلب کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل برائے اسلام آباد طارق محمود جہانگیری کے ذریعے جواب دیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز، ججز، قانونی ماہرین، وکیلوں اور اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی کو لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے تحت تشکیل دیا جائے جو ملک کے عدالتی نظام میں بہتری کے لیے مسلسل کام کرے گی۔

مزید پڑھیں: ’3 ہزار 840 ہڑتالوں کے باعث عدالتی کارروائی متاثر ہوئی‘

مقدمہ سازی کی قیمت کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے قیمت برائے مقدمہ سازی ایکٹ 2017 یاد دلاتے ہوئے کہا کہ دارالخلافہ کی حدود میں اس پر عمل جاری ہے تاہم اس کے حوالے سے فیصلوں کو اب بھی مقرر کرنا باقی ہے۔

خیال رہے کہ ہائی کورٹ کے جواب میں واضح کیا گیا کہ مقدمہ سازی میں ایک بڑی رقم وکالت کے حصے جاتی ہے جس کے بغیر کوئی وکیل اپنی خدمات فراہم نہیں کرتا۔

ہائی کورٹ کے جواب میں بتایا گیا کہ مقدمہ سازوں کی جانب سے خرچ کی گئی رقم کا ریکارڈ سامنے نہیں لایا گیا جس کی وجہ سے اسے کبھی دستاویزات کا حصہ نہیں بنایا گیا اور یہ عمل مقدمہ سازی کے اخراجات کے حوالے سے کامیابی حاصل کرنے میں بڑی رکاوٹ ہے تاہم مقدمہ سازی کی رسید کی فراہمی پاکستان بار کونسل کا کام ہے جسے اس کیس کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ میں خصوصی عدالت کا فیصلہ چیلنج

اس پٹیشن کو قانونی ماہرین، عمیر اعجاز گیلانی، عطاء اللہ حکیم کنڈی، محمد حیدر امتیاز، راحیل احمد اور ہادیہ عزیز کی جانب سے دائر کیا گیا۔

پٹیشن میں انہوں نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ قومی عدالتی پالیسی کے حوالے سے اس پر نظر ثانی اور تاخیر کو کم کرنے کے حوالے سے پالیسی کے لیے کے ہدایات جاری کرے۔

پٹیشن میں سپریم کورٹ سے التجا کی گئی کہ وہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو عدالتوں میں زیر التوا کیسز کی تعداد پر ایک رپورٹ جمع کرانے کے لیے ہدایات جاری کرے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 1 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں