ٹیکسلا: وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں قائم 38 ہزار مدارس کو مرکزی نظام تعلیم کے دائرے کار میں لانے کے لیے حکمت عملی مرتب کی جارہی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وزارت مذہبی امور، وفاق المدارس اور اتحادِ تنظیمِ مدارس کی مشاورت سے تدریسی نصاب کی تشکیل اور امتحانی نظام پر مشتمل منصوبہ تیار کررہے ہیں۔

یہ پڑھیں: خالصہ جنم دن،بیساکھی میلہ: 2 ہزار بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری

سردار محمد یوسف نے کہا کہ ’اس نوعیت کے معاملات میں وقت درکار ہوتا ہے اور موجودہ حکومت مذکورہ مسئلے کے حل کے لیے سنجیدہ ہے‘۔

حج آپریشن 2018 کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹوئر آپریٹرز کے کیس میں عدالتی فیصلے کا انتظار ہے جس کے بعد ہی حج کی پروازوں کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ رواں سال بہتر انتظامی امور کے سبب حکومتی حج اسکیم کے تحت حجاج اکرام ڈھائی لاکھ روپے میں حج ادا کر سکیں گے۔

سردار محمد یوسف نے دعویٰ کیا کہ 2018 میں حج کے انتظامات گزشتہ برس کے مقابلے میں بہتر ہوں گے اور حکومت کی حج پالیسی کے تحت 75 سال سے زائد عمر کے امیدوار اور جو گزشتہ 3 یا 4 سال سے مسلسل ناکام رہے، انہیں قرعہ اندازی کے بغیر ہی منتخب کرلیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: صوبہ پنجاب: سکھ برادری کی شادیوں کی رجسٹریشن کا بل متفقہ طور پر منظور

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کا کہنا تھا کہ مذہبی اقلیت کو ملک میں یکساں حقوق حاصل ہیں اور حکومت ان کے تمام مذہبی مقامات کی دیکھ بھال کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی ملک بھر میں قائم گردواروں کے لیے اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کر چکی ہے۔

اس حوالے سے سردار محمد یوسف نے کہا کہ ’پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سکھ برادری کے لیے علیحدہ میرج ایکٹ نافذ کیا جاچکا ہے‘۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سکھوں سمیت دیگر مذہبی اقلیتوں کو تمام مذہبی آزادی اور یکساں آئینی حقوق حاصل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’تمام مذاہب کی عبادگاہوں کی دیکھ بھال اور حفاطت کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں‘۔


یہ خبر 15 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں