اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف ’آمدن سے زائد اثاثے بنانے‘ کے الزامات کی تحقیقات کا فیصلہ کر لیا۔

ایگزیکٹو بورڈ نے پرویز مشرف کے خلاف مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال کرنے کے الزام کی انکوائری کی بھی منظوری دی۔

چیئرمن نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری مونس الہٰی کے خلاف آف شور کمپنی کی ملکیت رکھنے، بینک آف پنجاب کے صدر پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور متعدد موجودہ اور سابق سرکاری افسران کے خلاف بھی مختلف الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا۔

یاد رہے کہ 9 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کے اختیارات کی نئے سِرے سے تعریف کرتے ہوئے بیورو کو سابق فوجی اہلکاروں بالخصوص ریٹائرڈ جنرلز سے تحقیقات کی اجازت دے دی تھی اور پرویز مشرف سے بھی دور صدارت کے دوران مبینہ کرپشن کی انکوائری کی ہدایت کی تھی۔

فروری کے عدالتی فیصلے نے قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) میں 19 سال سے موجود ابہام کو دور کردیا تھا، جس کی وجہ سے نیب ہمیشہ ریٹائرڈ آرمی افسران کے خلاف کرپشن کی شکایات کے باوجود تحقیقات میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا رہا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کے وکیل کو دلائل دینے سے روک دیا

اسلام آباد میں یہ معاملہ 2014 میں لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم لے کر گئے تھے، جنہوں نے پرویز مشرف کے خلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

تقریباً پانچ سال قبل دائر کی گئی شکایت میں درخواست گزار نے نیب سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا کہ سابق جنرل نے اپنے کاغذات نامزدگی میں آمدنی کے معلوم ذرائع سے زیادہ اثاثے ظاہر کیے۔

درخواست گزار کے مطابق پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف و پاکستانی صدر اپنے حلف کی خلاف ورزی کی جس کے مطابق وہ ملک کے دفاع اور شہریوں کی حفاظت کے پابند تھے۔

انعام الرحیم نے اپنی درخواست میں پرویز مشرف کی کتاب ؔاِن دی لائن آف فائر‘ کے ’مین ہَنٹ‘ کے عنوان سے چیپٹر کے صفحہ 237 کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ سابق فوجی حکمران نے ’پیسوں کی خاطر‘ بڑی تعداد میں پاکستانی شہریوں کو امریکا کے حوالے کرنے کا اعتراف کیا۔

درخواست گزار نے پرویز مشرف پر مسلح افواج میں اعلیٰ سطح پر کرپشن کو پروان چڑھانے کا بھی الزام لگایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں