دنیا بھر میں مشہور صوبہ سندھ کے صوفی بزرگ حضرت قلندر لعل شہباز کے سالانہ عرس کی تقریبات میں 20 لاکھ کے قریب زائرین نے شرکت کی۔

ضلع جامشورو کے تعلقہ سیہون میں موجود قلندر لعل شہباز کی مزار کو عرس کے موقع پر دلہن کی طرح سجایا گیا تھا، جب کے شہر بھر میں سیکیورٹی و صفائی کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا تھا۔

قلندر شہباز کے 766 ویں عرس کی تقریبات کا آغاز 4 مئی کی سہ پہر کو ہوا تھا۔

افتتاحی تقریبات کا آغاز وزیر اعلیٰ سندھ کے خصوصی مشیر برائے اوقاف سید غلام شاہ جیلانی نے کیا، جب کہ پہلے دن وزیر داخلہ سہیل انور سیال سمیت دیگر صوبائی وزراء نے بھی مزار کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔

سندھی میڈیا کے مطابق قلندر لعل شہباز کے عرس کے موقع پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کرتے ہوئے شہر میں 200 سے زائد خفیہ کیمرا نصب کیے گئے۔

لوک فنکارہ تاج مستانی پرفارمنس کرتے ہوئے—فوٹو: ڈسٹرکٹ جامشورو فیس بک پیج
لوک فنکارہ تاج مستانی پرفارمنس کرتے ہوئے—فوٹو: ڈسٹرکٹ جامشورو فیس بک پیج

عرس کے حوالے سے پولیس اور رینجرز کے بھی ساڑھے 4 ہزار اہلکاروں کو تعینات کیا گیا، جب کہ خواتین کے لیے لیڈی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا۔

سخت گرمی کے پیش نظر سیہون شہر کے مختلف مقامات پر پانی اور میڈیکل کیمپ لگائے گئے تھے۔

—فوٹو: ڈسٹرکٹ جامشورو فیس بک پیج
—فوٹو: ڈسٹرکٹ جامشورو فیس بک پیج

تین روزہ عرس کے دوران نہ صرف ’ملاکھڑو‘ منعقد کیا گیا، بلکہ تیسرے دن صوفی کانفرنس اور مشاعرہ بھی منعقد کیا گیا۔

عرس کے آخری روز وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی دیگر صوبائی وزراء کے ساتھ مزار کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔

—فوٹو: ڈسٹرکٹ جامشورو فیس بک پیج
—فوٹو: ڈسٹرکٹ جامشورو فیس بک پیج

واضح رہے کہ صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کی ولادت 538 ہجری میں آذر بائیجان کے گاؤں مروند میں ہوئی، جس کے بعد وہ اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ ہجرت کرکے سندھ پہنچے۔

—فوٹو: ڈسٹرکٹ جامشورو فیس بک پیج
—فوٹو: ڈسٹرکٹ جامشورو فیس بک پیج

آپ کا پیدائشی نام سید عثمان مروندی ہے، مگر انہیں دنیا بھر میں لعل شہباز قلندر کے نام سے جانا جاتا ہے، ان کے مریدوں کی تعداد لاکھوں میں بتائی جاتی ہے۔

قلندر لعل شہباز کے عرس پر نہ صرف پاکستان کے چاروں صوبوں بلکہ بھارت، ایران، آذربائیجان، یورپ کے متعدد ممالک، عرب ممالک اور امریکا سے بھی لوگ آتے ہیں۔

—فوٹو: ڈسٹرکٹ جامشورو فیس بک پیج
—فوٹو: ڈسٹرکٹ جامشورو فیس بک پیج

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں