اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے سے متعلق وزارت داخلہ کو 2 ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے عتیق بیگ کے والد کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کرنل جوزف کو مکمل سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔

واضح رہے کہ وزارتِ داخلہ اس سے قبل کرنل جوزف کو بلیک لسٹ قرار دے کر عدالت میں رپورٹ جمع کراچکی ہے۔

اس حوالے سے اسلام آباد پولیس نے بھی وزارتِ داخلہ کو ایک خط لکھا تھا، جس میں درخواست کی تھی کہ متعلقہ مقدمے کے فیصلے تک کرنل جوزف کو ملک چھوڑنے کی اجازت نہ دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکی ہوں گے اپنے ملک میں، سفارتکار ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ لوگوں کو ماریں‘

خیال رہے کہ مقتول عتیق بیگ کے والد کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد، چیف کمشنر اور ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو واقع کی شفاف تحقیقات یقینی بنانے کا حکم دینے کی استدعا کی تھی۔

عتیق بیگ کے والد کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ پولیس مقدمے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرکے متعلقہ عدالت کے سامنے پیش کرے۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ کرنل جوزف کی گاڑی کی ٹکر سے ان کا بیٹا جاں بحق اور کزن شدید زخمی ہوگیا تھا جبکہ پولیس نے میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد ایف آئی آر تو درج کرلی لیکن تحقیقات مکمل کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہیں۔

مقتول کے والد نے مطالبہ کیا تھا کہ عدالت شفاف تحقیقات کرکے ملزم کو گرفتار کرے اور بیان قلمبند کرنے کا حکم دے۔

مزید پڑھیں: پولیس کی امریکی ملٹری اتاشی کا نام واچ لسٹ میں ڈالنے کی سفارش

دوسری جانب پولیس کا واقعے کے حوالے سے کہا تھا کہ امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے عتیق موقع پر ہی دم توڑ گیا جبکہ اس ساتھ سوار راحیل کو شدید زخمی حالت میں قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔

اسلام آباد پولیس نے امریکی سفارت خانے کی گاڑی کو تھانہ کوہسار منتقل کر دیا تھا، تاہم سفارتی استثنیٰ کے باعث ملٹری اتاشی جوزف کو گرفتار نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ملٹری اتاشی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کیلئے عدالت میں درخواست

تاہم مقتول کے والد کی مدعیت میں کوہسار پولیس اسٹیشن میں سیکشن 320، 337، 279 اور 427 کے تحت واقعے کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ واقعہ امریکی سفارتی اہلکار کی غفلت کے باعث پیش آیا۔

واضح رہے کہ نوجوان کو ٹکر مارنے والے دفاعی اتاشی کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے تاہم پولیس کی جانب سے انھیں انصاف کے حصول تک ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ دینے کی اپیل کے بعد خون بہا کے ذریعے معاملے کو ختم کیے جانے کا امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں