نواب شاہ کے علاقے دولت پور میں قبرستان سے 23 روز سے لاپتہ بچے کی لاش بر آمد کرلی گئی۔

خیال رہے کہ لئیق ڈاہری گاؤں کا 13 سالہ بچے رواں ماہ کے آغاز میں لاپتہ ہوا تھا۔

بچے کے والد نے الزام لگایا کہ ’واقعے کے حوالے سے پولیس کو بروقت رپورٹ کیا گیا تھا تاہم انہوں نے اس کی بازیابی کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کیے‘۔

والدین نے شبہ کا اظہار کیا کہ بچے کو قتل کرنے سے قبل جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

بچے کی لاش کو اہلخانہ کے حوالے کیے جانے سے قبل پوسٹ مارٹ کے لیے قاضی احمد ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: مردان: 7 سالہ بچے کی تشدد زدہ لاش برآمد

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) بینظیر آباد ساجد امیر سدوزئی نے رابطہ کیے جانے پر بتایا کہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق کے لیے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں تاہم اس کی ہلاکت کے حوالے سے حقائق طبی ماہرین کی رپورٹ آنے کے بعد ہی سامنے آسکیں گے۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ پولیس نے بچے کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوششیں کی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بچے کی لاش کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اسے اس ہی دن قتل کردیا گیا تھا جس دن وہ گمشدہ ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس بچے کی لاش اس کے والدین کے حوالے کرنے کے بعد مقدمہ درج کرے گی۔

چائلڈ رائٹس ایڈووکیسی نیٹ ورک کے کو آرڈینیٹر زوالفقار علی خاصخیلی نے واقعے کی شدید مذمت کی۔

یہ بھی پڑھیں: اورنگی ٹاؤن کے نالے سے بچے کی لاش ملنے کا معہ حل

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس جیسے واقعات کے بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

انہوں نے ملزمان کی فوری گرفتاری اور مقدمے کے اندراج کا مطالبہ کیا۔

تھر: چرواہے کا بچہ پیاس سے ہلاک

مٹھی گاؤں کے قریب جنگل کے قریب سے 8 سالہ بچے کی لاش بر آمد کرلی گئی۔

بچے کے والد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بچہ صبح سویرے مویشیوں کے ہمراہ جنگل کی طرف گیا تھا تاہم رات گئے تک واپس نہ آیا جس کے بعد علاقے میں اس کی تلاش کا آغاز ہوا۔

والد کے مطابق بچے کی لاش اگلے روز بر آمد کی گئی تاہم انہوں نے مزید کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ بچہ صحرا میں شدید گرمی میں پیاس لگنے سے ہلاک ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں