لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے واضح کیا ہے کہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے اور انتخابات میں تاخیر نہیں ہونے دیں گے۔

سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے عمل درآمد کے لیے درخواست پر سماعت کی۔

معروف قانون دان بلال حسن منٹو نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق جاری کیا جس کے تحت انتخابات میں اخراجات کی حد مقرر کی گئی تاکہ عام شہری بھی انتخابات میں بطور امید وار حصہ لے سکیں۔

مزید پڑھیں: صدر ممنون حسین کا 25 جولائی کو عام انتخابات کا اعلان

سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے واضح کیا کہ عام انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے اور کسی کو کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس نے باور کرایا کہ انتخابات میں تاخیر نہیں ہونے دیں گے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کو اپنے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا حکم دیا جائے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کے لیے درخواست پر نوٹس جاری کر دیئے اور درخواست پر جواب مانگ لیا۔

26 مئی 2018 کو صدر مملکت ممنون حسین نے 25 جولائی 2018 کو ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی نے انتخابات کے لیے 25-27 جولائی کی تاریخ تجویز کردی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ سے متعلق سمری بھیجی تھی، جسے انہوں نے قبول کیا، جس کے مطابق قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے صدر کو ارسال کی گئی سمری میں ان سے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 (1) کے تحت آئندہ عام انتخابات کے لیے ایک تاریخ چننے کا کہا گیا تھا جبکہ مجوزہ تاریخ 25 اور 27 جولائی تھی۔

آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ان کی مدت پوری ہونے کے 60 روز کے اندر کرانا لازمی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں