کراچی: ملک میں پیش آنے والے حالیہ واقعات اور بیانات کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ’سسٹم‘ انتخابات ملتوی کرانے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔

پیپلز پارٹی نے سوال کیا کہ ملک میں انتخابات کے التوا سے متعلق کی جانے والی گفتگو پر الیکشن کمیشن نے ان خدشات کو دور کرنے کے لیے ابھی تک کوئی وضاحت کیوں نہیں دی۔

گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی سربراہی میں بلاول ہاؤس میں مرکزی رہنماؤں کا غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی سے انتخابات میں تاخیر کی قرارداد منظور

اجلاس میں سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، قومی اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیٖڈر خورشید شاہ، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمٰن، سندھ کے سابق وزرائے اعلیٰ قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ، پیپلز پارٹی کے شعبہ خواتین کی صدر فریال تالپور، اعتزاز حسین، نیر بخاری، فرحت اللہ بابر اور سید نوید قمر نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد شیری رحمٰن اور دیگر سینئر رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس میں اعتزاز احسن نے بلوچستان اسمبلی کی جانب سے حج کو جواز بنا کر انتخابات ملتوی کرنے اور قبائلی علاقے کے صوبے میں ضم ہونے کے بعد درپیش پیچیدگیوں کو جواز بنا کر، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی جانب سے انتخابات کے التوا کے لیے کی گئی درخواست کے بارے میں گفتگو کی۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ نے انتخابات کے نامزدگی فارم کو کالعدم قرار دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ حج نہ تو جولائی میں ہے نہ اگست میں، دوسری جانب فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام انتخابات سے منسلک مسئلہ نہیں تھا اور اگر آپ چاہتے ہیں اس انضمام کے پیش نظر تمام پیچیدگیاں دور کرلی جائیں تو اس کے لیے تو انتخابات ایک سال کے لیے ملتوی کرنے پڑیں گے۔

بعدازاں یہ دیکھنے میں آیا کہ عدالت کی جانب سے کچھ حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں، انتخابات سے قبل یہ فیصلہ آنا ایک طویل عمل کا متقاضی ہے، اور اب لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو 2018 کے انتخابی نامزدگیوں کے فارم اے اور فارم بی میں وہ تمام ضروری معلومات شامل کرنے کی ہدایات دے دیں، جو اس سے قبل 2013 میں موجود تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا بالکل واضح اور غیر مبہم موقف ہے کہ انتخابات ہر صورت 25 جولائی کو ہی منعقد ہونے چاہیئں۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا میں انتخابات، الیکشن 2018 کے ساتھ کرانے کا مطالبہ

اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ کئی اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دینے کے فیصلے نے انتخابی عمل پر سوالیہ نشان کھڑے کردیے ہیں، کیوں کہ ازسر نو حلقہ بندیوں کا عمل انجام دینے کے لیے طویل وقت درکار ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ کوئی ’سسٹم‘ ہے جو انتخابات ملتوی کرانا چاہتا ہے۔

اس حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے الیکشن کمیشن کو تنفید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے اعلان کے بعد سامنے آنے والی اس قسم کی قیاس آرائیوں پرالیکشن کمیشن نے اب تک کوئی وضاحت کیوں نہیں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حیران ہیں کہ بلوچستان اسمبلی کی جانب سے انتخابات کے التوا کی قرار داد منظور کیے جانے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک بیان بھی نہیں دیا گیا، جو آئین کی دفعہ 218 کے تحت الیکشن کمیشن کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

مزید پڑھیں: انتخابات کسی صورت ملتوی نہیں ہونے دیں گے، نوازشریف

تاہم اب الیکشن کمیشن کی جانب سے ہنگامی اجلاس بلائے جانے پر ہم انتظار کررہے ہیں کہ انتخابات سے قبل اس قسم کی قیاس آرائیوں کو دور کرنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے جاتے ہیں اور اس غیر یقینی صورتحال پر کیا فیصلہ کیا جاتا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 2 جون 2018 کو شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں