مظفرآباد: آزاد جموں اینڈ کشمیر (اے جے کے) ہائی کورٹ میں 5 ججز کی حالیہ تعیناتی کو ہائی کورٹ کے 4 وکلاء کی جانب سے چیلنج کردیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 23 مئی کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد تبسم آفتاب علوی راجا رضا علی خان، چوہدری محمد منیر، ایڈووکیٹ محمد اعاز خان، چوہدری خالد یوسف، راجا سجاد احمد خان سے ججز کے عہدے کا حلف لیا تھا اور 2 روز کے بعد ہی محکمہ قانون سے ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: عدالت میں نمازوں کی امامت کروں گا، چیف جسٹس آزاد کشمیر

واضح رہے کہ آزاد کشمیر کے آئین کے تحت ہائی کورٹ کے جج کی تقرری آزاد کشمیر کے صدر کی جانب سے اے جے کے کونسل کی تجویز اور سپریم اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد کی جاتی ہے۔

عدالت میں بیرسٹر عدنان نواز، ایڈووکیٹ شمشاد حسین خان، سردار جاوید شریف اور راجا عزت بیگ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں آزاد کشمیر حکومت، اس کے محکمہ قانون، اے جے کے کونسل، اس کے چیئرمین (وزیر اعظم پاکستان)، سیکریٹری اور جوائنٹ سیکریٹری، صدر آزاد کشمیر اور 5 ججز کو فریق بنایا گیا۔

درخواست گزاروں کے وکیل بیرسٹر نواز کی جانب سے کہا گیا کہ اس خالی نشستوں پر تقرری کے لیے بہت پہلے عمل شروع کیا گیا تھا اور دونوں چیف جسٹس نے تعلیم یافتہ افراد کے ناموں کی تجویز اور انہیں منتخب کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر نے تجویز کیے گئے افراد کی تفتیش اور تصدیق کے بعد ان ناموں کو مشورے اور اتفاق رائے کے لیے آزاد جموں کشمیر کونسل میں بھیجنے کی ضرورت محسوس کی تھی۔

تاہم صدر کی جانب سے 5 ایسے لوگوں کے نام کونسل کو ارسال کیے گئے جو نامزدگی میں شامل نہیں تھے، جس کی وجہ یہ سمری متعلقہ آئینی شق کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے واپس کردی گئی۔

وکیل بیرسٹر نواز نے کہا کہ اس عمل کے بعد انہوں نے مبینہ طور پر دوسرے مرحلے میں خصوصی طور پر ایسے 10 سے 14 نام کونسل کو ارسال کیے جس کی دونوں چیف جسٹس سے مشاورت اور تجویز نہیں لی گئی تھی جبکہ صدر کے خط و کتابت کی وجہ سے گمراہ ہونے کے باعث کونسل نے غلط فہمی میں غیر قانونی تجویز جاری کی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ یہ نام دونوں چیف جسٹس کے تجویز کردہ نہیں تھے، لہٰذا یہ نامزدگی اتفاق رائے والی نہیں ہوسکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: محمد مسعود خان آزاد کشمیر کے صدر منتخب

اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ محمد منیر ہائی کورٹ میں ترقی سے قبل 2 سال تک ڈسٹرک جج رہ چکے ہیں لہٰذا وہ قانونی ضروریات پر پورا نہیں اترتے تھے۔

وکیل کی جانب سے درخواست میں اعتراض کیا گیا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایک جج کے لیے قابلیت، دیانت، صلاحیت اور فٹنس کی تشخیص کے لیے بہترین شخص تھے اور ان کی قابلیت اور مشاہدات کی روشنی میں ایک وکیل یا ایسے شخص کی قانونی پریکٹس کی جاسکتی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ کے جج کی تقرری کے لیے چیف جسٹس کے مشورے کو نظر انداز کیا گیا جو کسی طرح بھی درست اقدام نہیں تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں