نئی دہلی: بھارت میں مہاراشٹرا کے علاقے کوریگاؤں بھیما میں پرتشدد فسادات کے بعد علیحدگی پسند گروپ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے گرفتار کیے گئے 5 افراد سے دوران تفتیش اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ یہ افراد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔

اس حوالے سے بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پونے پولیس کی جانب سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ لوگ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کی طرح نریندر مودی کو بھی نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھارتی پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ گرفتار کیے گئے 5 افراد کوریگاؤں بھیما میں جنوری میں ہونے والے فسادات میں ملوث تھے۔

مزید پڑھیں: گجرات انتخابات: نریندر مودی کی جماعت نے اکثریت حاصل کرلی

واضح رہے کہ پولیس کی جانب سے گرفتار کیے گئے ان افراد میں ناگپور سے انسانی حقوق کے سینئر وکیل، دلت کے حقوق کے سرگرم کارکن سدھیر دھاوالے، ٹاٹا انسٹیٹیوٹ کے فارغ التحصیل ماہیش راوت، دہلی سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن رونا ویلسن اور ناگپور یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر شوما سین شامل ہیں۔

تاہم عدالت میں پیشی کے دوران اس حوالے سے پبلک پراسیکیوٹر اجاوالا پاور کی جانب سے بتایا گیا کہ ’ ہمارے خیال سے یہ لوگ راجیو گاندھی کے قتل کی طرح دہشت گردی کا بڑا منصوبہ بنا رہے تھے‘، تاہم ان کی جانب سے یہ دعویٰ اس خط کی بنیاد پر کیا گیا جو گرفتار افراد کے لیپ ٹاپ سے ملا تھا۔

دوسری جانب دفاع میں پیش ہونے والے وکلاء کا کہنا تھا کہ پولیس کا پیش کیا گیا نظریہ غلط ہے کیونکہ پولیس کی جانب سے تمام افراد کو غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا لیکن پولیس یہ ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی کہ ان کا کالعدم علیحدگی پسند گروپ سے تعلق ہے۔

ادھر جوائنٹ کمشنر پونے راوندرا کادام کا کہنا تھا کہ ’ تمام گرفتار افراد کا تعلق سی پی آئی سے ہے اور تفتیش کے دوران ہم اس نتیجے پر پہچنے ہیں کہ یہ ان فسادات میں ملوث تھے‘۔

واضح رہے کہ یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بھارت میں علیحدگی پسند گروہ اس طرح کے فسادات یا دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہوں، اس سے قبل بھی بھارت کے مختلف علاقوں میں کام کرنے والے علیحدگی پسند گروہ مختلف مقامات پر دہشتگردی کی کارروائیاں کرچکے ہیں، جس میں سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی بھی اس سے پہلے 4 مرتبہ کی جاچکی ہے۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2013 میں جب نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو پٹنا میں مودی کی ہنکار ریلی کو بموں سے نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

ان حملوں میں کالعدم اسٹوڈنٹ اسلامک موومنٹ آف انڈیا ( ایس آئی ایم آئی ) ملوث پائی گئی تھی اور انہوں نے 9 بموں کو ریلی کی جگہ پر نصب کیا تھا۔

اسی طرح مئی 2015 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سیاسی شخصیت دیندیال اپدھیے کے گاؤں میں واٹس ایپ پیغام کے ذریعے اڑانے کی دھمکی دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی پر پاکستان کے خفیہ دوروں کا الزام

تاہم بعد میں اتر پردیش کی پولیس نے واٹس ایپ پیغام بھیجنے والے اور اس کے بھائی کو حراست میں لے لیا تھا۔

بھارتی وزیر اعظم کو تیسری مرتبہ فروری 2017 میں دھمکی دی گئی اور ایک سینئر پولیس افسر کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ضلع ماؤ میں بھارتی جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کی ریلی کے دوران نریندر مودی کی جان کو خطرہ تھا۔

اے ایس پی آر کے سنگھ کے مطابق ہارین پانڈیا قتل کیس کے ملزم رسول پٹی اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے دھماکا خیز مواد اور راکٹ لانچر کے ذریعے وزیر اعظم کے قافلے کو اڑانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ جون 2017 میں کیرالہ کے ڈی جی پی ٹی پی سین کمار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ شہر میں نئی میٹرو ریل کے دورے کے دوران نریندر مودی کو خطرہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں