کابل: افغان صدر اشرف غنی نے عیدالفطر کے موقع پر قوم سے خطاب میں ایک بار پھر طالبان سے تین روز کے سیزفائر کے عزم کو دہرا دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق سیز فائر کا آغاز جمعرات کی رات بارہ بجے سے ہوا جو عید کے تین روز تک جاری رہے گا۔

افغان صدر نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے طالبان سے سیزفائر طویل عرصے تک جاری رکھنے کی درخواست کی اور حملوں کے بجائے مذاکرات کی میز پر آنے کا مطالبہ کیا۔

افغان حکومت کی جانب سے طالبان کو ایک ہفتے قبل کی گئی جنگ بندی کی پیشکش پر طالبان نے رضامندی ظاہر کی تھی، تاہم ان کے امیر ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغان حکومت سے مذاکرات سے قبل امریکا سے براہ راست مذاکرات کے مطالبے پر زور دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کا 17 سال میں پہلی بار جنگ بندی کا اعلان

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے افغان حکومت نے عید الفطر کے پیشِ نظر طالبان کے ساتھ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

افغان صدر اشرف غنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ’طالبان کے ساتھ جنگ بندی 27ویں روزے سے لے کر عید الفطر کے 5ویں روز تک رہے گی۔‘

افغان حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد طالبان نے بھی پہلی بار عیدالفطر کے پیش نظر تین دن جنگ بندی کرنے کا اعلان کیا۔

تاہم طالبان کے ترجمان نے خبردار کیا کہ جنگ بندی کا اعلان غیر ملکی فوج کے لیے نہیں ہے اور کسی بھی حملے کی صورت میں اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: افغان طالبان کا عید پیغام،امریکا کو پھر براہ راست مذاکرات کی پیشکش

طالبان ترجمان کی جانب سے صحافیوں کو بھیجے گئے واٹس ایپ پیغام میں کہا گیا کہ ’تمام مجاہدین کو عید کے تین دن افغان فوجیوں کے خلاف عسکری کارروائیاں نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں