اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی ) کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر خیابان سہروردی میں اپنے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے لگائی گئی رکاوٹیں ختم کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سرکاری زمین پر تجاوزات کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ سیکیورٹی مقاصد کے لیے خفیہ ایجنسی کو مرکزی سڑک بند کرنے کیلئے نہ ہی کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( سی ڈی اے ) بورڈ نے کوئی اجازت دی اور نہ اس طرح کی کوئی قرار داد منظور کی گئی۔

اس موقع پر وزارتِ دفاع کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری محمد یونس خان نے تسلیم کیا کہ سیکیورٹی وجوہات کے باعث سڑک اور اس کے ساتھ 40 کینال گرین بیلٹ کو بھی بند کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کال ٹریس کے معاملے پر آئی ایس آئی اور ایم آئی تعاون نہیں کر رہیں، آئی بی

خیال رہے کہ چند برس قبل خفیہ ایجنسی کی جانب سے سڑک کو اس وقت بند کیا گیا تھا، جب دہشت گردوں کی جانب سے حساس سیکیورٹی تنصیبات کو نشانہ بنایا جارہا تھا۔

وزارتِ دفاع کے حکام کے مطابق آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز کو بہت خطرات تھے، جس کے باعث خیابانِ سہر وردی کے مختصر حصے کو بند کیا گیا اور حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ٹریفک کو کشمیر ہائی وے کی طرف موڑ دیا جاتا تھا۔

اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ سڑک پرعوامی احاطے کو بند کرنے کا کوئی جواز نہیں اور یہ ماسٹر اور سیکٹرز پلانز کے خلاف بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ اگر سیکیورٹی کے لیے اقدامات اٹھانا ضروری ہیں تو انٹیلی جنس ایجنسی انہیں عوامی مقامات کے بجائے اپنی اپنی حدود میں اٹھائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے ’آئی ایس آئی کو فیض آباد دھرنا ختم کرانے کیلئے اختیارات دیئے‘، رپورٹ

خیال رہے کہ 14 مارچ کو سپریم کورٹ کی جانب سے اسلام آباد میں 2 بڑے ہوٹلز کے اطراف میں موجود تجاوزات پر نوٹس لیا گیا تھا اور سی ڈی اے کو ہدایت دی تھی کہ وہ انسدادِ تجاوزات کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق رپورٹ جمع کرائے۔

واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے نام پر مختلف اداروں نے مرکزی شاہراہوں کو بند کیا ہوا ہے، اسی طرح وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) نے جی-4/9 میں ایک علاقے کو بند کیا جبکہ رہائشیوں کو 9 ایونیو پر بالائی گزرگاہوں میں سے ایک کو استعمال کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سی ڈی اے کو ہدایت دی کہ وہ شہر کے دیگر علاقوں میں مختلف محکموں یا ایجنسیوں کی جانب سے بند کیے گئے حصوں کو کھلوانے کے لیے اقدامات یقینی بنائے۔

اس کے علاوہ عدالت نے مزید ہدایت دی کہ رہائشی علاقوں میں چلنے والے میڈیا ہاؤسز کو وہاں سے منتقل کرنے کو یقینی بنائے اور ان کے احکامات نہ ماننے والوں کے خلاف سی ڈی اے قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں