لاہور: انتخابات 2018 کے لیے اُمیدواروں کو ٹکٹوں کی تقسیم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے لیے زندگی کا سب سے زیادہ تکلیف دہ کام ثابت ہوا اور انہوں نے نہ صرف اس عمل کو ’عذاب‘ بلکہ اپنی زندگی کا مشکل ترین کام قرار دیا۔

زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ کے باہر مختصر طور پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے پارٹی ٹکٹ تقسیم کرنے کے بحران سے باہر نکال دیا‘۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو پارٹی کے نظریاتی اور مخلص کارکنوں کو مکمل طور پر نظر انداز کرکے ’وفاداریاں تبدیل کرنے والے سیاست دانوں‘ کو پارٹی ٹکٹ دینے پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

مزید پڑھیں: حکومت کے پہلے 100 دن: تحریک انصاف کا 6 نکاتی ایجنڈے کا اعلان

ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے لاہور کے مختلف حلقوں کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع کے کارکنوں کی جانب سے زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر 2 روز تک احتجاج کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے جنید شہزاد کا کہنا تھا کہ ’ہم، کارکنوں نے اس جماعت کو اس کی موجودہ پوزیشن تک پہنچایا لیکن اس کا پھل ’وفاداریاں تبدیل کرنے والے‘ کھا رہے ہیں، جن میں سے متعدد نے حال ہی میں پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

اسی طرح مسلم لیگ (ق) کی حکومت میں پنجاب کے وزیر قانون رہنے والے راجا بشارت کی بیوی ہونے کا دعویٰ کرنے والی سابق ایم پی اے سیمل کامران نے بھی عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا تھا۔

احتجاج کے دوران انہوں نے الزام لگایا تھا کہ راجا بشارت جھوٹے ہیں، ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ چیئرمین تحریک انصاف ان کو دیا گیا پارٹی ٹکٹ واپس لیں۔

واضح رہے کہ اگرچہ عمران خان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ایک نظام کے تحت اس بات کو یقینی بنایا گیا تھا کہ صرف درست امیدواروں کو ٹکٹ دیا جائے، تاہم ٹکٹ کے خواہش مند مختلف لوگوں کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سے منحرف لوگوں کو نوازنے کے لیے زیادہ تر حقدار امیدواروں کو نظر انداز کیا گیا۔

اس حوالے سے ٹکٹ کے خواہشمند فرد نے ڈان سے گفتگو میں مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کیوں ہمیں ٹھوکر ماری گئی جبکہ ہمارے حلقوں میں ووٹرز سے ہمارے قریبی تعلقات ہیں اور ہم گزشتہ 5 سالوں میں پارٹی کے ہر جلسے اور دھرنے میں موجود رہے اور بڑی تعداد میں رقم خرچ کی‘۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کی 272 نشستوں کیلئے تحریک انصاف کے 229 امیدوار

واضح رہے کہ عمران خان نے زمینی حقائق بتاتے ہوئے ناراض عناصر کو ’تسلی‘ دینے کے لیے پورا دن صَرف کیا، ساتھ ہی اس سلسلے میں لاہور میں ان کی رہائش گاہ میں پارلیمانی بورڈز کا اجلاس بھی منعقد ہوا۔

تاہم اب بھی متعدد مظاہرین کا یہ ماننا ہے کہ عمران خان کی جانب سے انہیں اس بات کی جھوٹی تسلی دی گئی کہ انہیں حکومت بنانے کے بعد ضمنی انتخابات میں کسی دوسری نشستوں پر جگہ بنا دیں گے۔


یہ خبر 30 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں