اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات اور اُمیدواروں کی سیکیورٹی پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب حسن عسکری کے نام خط میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کئی علاقوں میں امیدواروں کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کی اطلاعات ہیں۔

خط کے متن کے مطابق نارووال اور ملتان میں پیش آنے والے واقعات افسوس ناک ہیں اور صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نگراں صوبائی حکومت، انتظامیہ اور پولیس شفاف اور پرامن انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔

مزید پڑھیں: لیگی امیدواروں پر ٹکٹ چھوڑنے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے،نواز شریف کا الزام

خیال رہے کہ خط کی کاپی دیگر 3 صوبوں کے وزراء اعلی اورچیف سیکریٹریز کو بھی ارسال کی گئی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز لندن میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے لیگی امیدواروں پر ٹکٹ چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالے جانے اور دھمکیاں دینے کا الزام لگایا تھا۔

اس موقع پر جنوبی پنجاب کے لیگی رہنماؤں کے پارٹی چھوڑنے کے سوال پر نواز شریف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’دکھ ہوتا ہے کہ ماضی سے ہم نے کوئی سبق نہیں سیکھا اور آج ساری توپوں کا رخ (ن) لیگ کی جانب ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے نمائندوں کی وفاداریاں تبدیل کرائی جا رہی ہیں اور جیپ کے نشان پر الیکشن لڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے الزام لگایا کہ ’ملتان میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رانا اقبال سراج کو تھپڑ مارے گئے، ان کے گودام پر ریڈ کیا گیا اور کاروبار تباہ کرنے اور خاندان کو نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دی گئیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: چوہدری نثار سمیت مسلم لیگ (ن) کے متعدد منحرف رہنماؤں کو ’جیپ‘ کا نشان الاٹ

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم کی جانب سے یہ بیان انٹرنیٹ پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سامنے آیا، جس میں رانا اقبال سراج سیکیورٹی حکام پر اپنے گودام میں ریڈ اور ان کے ملازمین کو ہراساں کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

تاہم نواز شریف کی جانب سے ان کے حق میں بیان کے فوری بعد ہی رانا اقبال سراج نے اپنا ویڈیو بیان جاری کیا، جس میں وہ اپنے پچھلے بیان سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔

انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں یہ وضاحت کرنے کی کوشش کی کہ انہیں کچھ غلط فہمی ہوگئی تھی اور ان کے گودام پر ریڈ کرنے والے سیکیورٹی حکام نہیں بلکہ محکمہ زراعت کے لوگ تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں