جدہ: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور کرپشن کے الزام میں گرفتار رہنے والے کھرب پتی شہزادے الولید بن طلال کے درمیان دوستی ہوگئی۔

سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کے حکم پر کرپشن کے الزام میں گرفتار کیے گئے کھرپ پتی شہزادے الولید بن طلال اور سعودی ولی عہد کے درمیان قربتیں بڑھنے لگی ہیں اور دونوں شخصیات نے ملاقات بھی کی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: کرپشن الزامات پر گرفتار کھرب پتی شہزادہ ولید رہا

عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں شہزادوں نے ملاقات کی اور نجی شعبے کے مستقبل اور وژن 2030 کی کامیابی میں کردار ادا کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

اس حوالے سے الولید بن طلال نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’ یہ میرے لیے قابل فخر بات ہے کہ میں نے اپنے بھائی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی اور معاشی معاملات اور نجی شعبے کے مسقبل اور کامیاب وژن 2030 پر بات چیت کی۔ انہوں نے نے کہا کہ میں ریاست میں وژن 2030 کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک ہوں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 10 سے زائد شہزادوں اور درجنوں سابق اور موجودہ وزرا کو گرفتار کر لیا تھا جن میں عرب کے امیر ترین شخص شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد کا سعودیہ کو 'ماڈریٹ اسلامی ریاست' بنانے کا عزم

اس اقدام کے تین روز بعد سعودی عرب میں تقریباً 100 ارب ڈالر کی خورد برد اور کرپشن کے الزام میں 2 سو سے زائد افراد کو تحقیقات کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

شہزادوں کو ریاض کے عالیشان ہوٹل رٹز کارلٹن میں رکھا گیا جہاں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ امریکا کے پرائیویٹ سیکیورٹی کانٹریکٹرز کی جانب سے سعودی عرب میں گرفتار کھرب پتی افراد اور شاہی خاندان کے شہزادوں پر تشدد کرکے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

بعدِ ازاں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ سعودی شہزادے ولید بن طلال کو 6 ارب ڈالرز میں رہائی کی پیش کش کی گئی ہے۔

اس پیش کش کے بعد جنوری میں سعودی حکام کی جانب سے کرپشن کے الزام میں گرفتار امیر ترین عرب شہزادے ولید بن طلال کو رہا کر دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں