امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یورپ کے دورے کے بعد واپس وطن پہنچے تاہم امریکا کے انٹیلی جنس حکام اور ری پبلکن سمیت کانگریس کے سینئر اراکین نے روسی صدر سے ملاقات کےدوران امریکی انتخابات میں مداخلت کے معاملے میں معذرت خواہانہ رویے کو ‘شرم ناک اور ذلت آمیز’قرار دے دیا۔

ری پبلکن سینیٹر جان مک کین کا کہنا تھا کہ ہیلسنکی میں ہونے والی ملاقات میں پیوٹن کے انکار کے موقف کو ٹرمپ کی جانب سے بظاہر قبول کرنا تاریخ میں کسی امریکی صدر کی ’شرم ناک ترین غلطی’ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہیلسنکی میں آج کی پریس کانفرنس میں کسی بھی امریکی صدر کی تاریخ میں ‘ذلت آمیز’کارکردگی تھی اور ٹرمپ کے خود پسندانہ رویے، غلطیوں اور جابروں سے ہمدردی کو شمار میں لانا مشکل ہے’۔

ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ڈین کوٹس کا کہنا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسیاں اپنے حقیقت کی بنیاد پر ہونے والے تجزیات میں واضح ہے کہ روس نے دو برس قبل صدارتی مقابلے میں مداخلت کی تھی تاہم ٹرمپ نے ہیلسنکی میں اس معاملے کی توثیق سے انکار کر دیا۔

ڈین کوٹس نے مزید کہا کہ روس ہمارے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے مذموم کوششوں کے پیچھے تھا۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ، پیوٹن کی ملاقات، ’دنیا ہمیں ایک ساتھ دیکھنا چاہتی ہے‘

امریکی ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر پال رائن نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ روس امریکا کا اتحادی نہیں ہے اور امریکا کی توجہ روس سے اس کی حرکتوں کا جواب طلب کرنے اور امریکی جمہوریت پر اس کے نازیبا حملوں کو روکنے پر مرکوز ہونی چاہیے۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ اور ریاست ٹینیسی سے منتخب ری پبلکن سینیٹر باب کروکر نے کہا کہ صدر پیوٹن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کے مؤقف سے یہ تاثر گیا کہ جیسے امریکا ہار مان چکا ہے اور دنیا میں اب اس کا وقت نہیں رہا۔

ڈیموکریٹ ارکانِ کانگریس نے بھی روسی صدر کے ساتھ ملاقات میں صدر ٹرمپ کے مؤقف کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

12 روسیوں پر فرد جرم کے بعد الزامات سے انکار

خیال رہے کہ 3 روز قبل امریکی شعبہ انصاف نے روس کے 12 شہریوں کو 2016 کے صدارتی انتخابات کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹروں کو ہیک کرنے پر فرد جرم عائد کردیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں سابق وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی۔

ہیلسنکی میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران روسی صدر پیوٹن نے کمپیوٹر ہیک کرنے کے الزام کو مسترد کرتےہوئے کہا تھا کہ ‘یہ روس نے نہیں کیا تھا’۔

ٹرمپ نے پیوٹن کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا تھا کہ ‘میں یہ کہوں گا کہ مجھے اس میں کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ایسا کیوں ہوگا’۔

ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ ‘مجھے اپنے خفیہ ایجسنی کے افراد پر بہت اعتماد لیکن میں یہ کہوں گا کہ صدر پیوٹن اپنے انکار میں بہت مضبوط اور طاقتور تھے’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں