ٹرمپ، پیوٹن کی ملاقات، ’دنیا ہمیں ایک ساتھ دیکھنا چاہتی ہے‘

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2018
ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادمیر پیوٹن مصافحہ کر رہے ہیں — فوٹو: اے پی
ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادمیر پیوٹن مصافحہ کر رہے ہیں — فوٹو: اے پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں سمٹ کا آغاز ہوگیا جس دوران امریکی صدر کا کہنا تھا کہ دنیا ہمیں ایک ساتھ دیکھنا چاہتی ہے۔

سمٹ کے آغاز سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات کے حوالے سے موضوعات کو سامنے رکھا جس میں 2016 کے امریکی صدارتی انتخاب میں روس کی مبینہ مداخلت کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔

ہیلسنکی میں صدارتی محل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ ’گزشتہ چند سالوں سے ہمارے درمیان تعلقات بہتر نہیں ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ ہمارے درمیان غیر معمولی تعلقات بحال ہوجائیں گے اور مجھے واقعی ایسا لگتا ہے کہ دنیا ہمیں ایک ساتھ دیکھنا چاہتی ہے‘۔

مزید پڑھیں: یو اے ای میں ٹرمپ-پیوٹن معاونین کی خفیہ ملاقات کا انکشاف

روسی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اور ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون پر اور بین الاقوامی تقریبات میں بات چیت ہوتی رہتی ہے، تاہم ’اب وقت ہے کہ مختلف بین الاقوامی مسائل اور حساس امور پر بحث کی جائے‘۔

واضح رہے کہ امریکا اور روسی صدر کے درمیان اس سمٹ کا آغاز ایسے موقع پر ہوا جب ٹرمپ نے انتخابات میں مداخلت کا الزام روس کے بجائے امریکا ہی پر ڈالا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سمٹ سے قبل ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’ہمارے روس سے تعلقات کبھی اتنے برے نہیں تھے‘ اور انہوں اس کا ذمہ دار امریکا کی کئی سالوں کی بیوقوفی کو ٹھہرایا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ،پیوٹن کے درمیان شام،شمالی کوریا کے معاملات پر گفتگو

ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے ملاقات سے قبل سی بی ایس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ پیوٹن سے ہونے والی ملاقات سے کچھ امید نہیں رکھتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سمٹ سے قبل فن لینڈ کے صدر کے ساتھ ناشتے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پیوٹن سے ملاقات میں کئی امور پر تبادلہ خیال کریں گے جن میں فوج کے ساتھ تجارت شامل ہے جن میں میزائیل اور چین کے بھی شامل ہے تاہم انہوں نے شام اور الیکشن میں مداخلت کے مسئلے کے حوالے سے کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں