پشاور: قومی وطن پارٹی (کیو ڈبلیو پی) کے سربراہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے الزام عائد کیا ہے کہ انتخابات میں خیبرپختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔

انہوں نے دیگر تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں مبینہ گڑ بڑ کے خلاف متحد ہو کر موثر حکمت عملی ترتیب دیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کے اصل مینڈیٹ کا تحفظ ضروری ہے۔

واضح رہے کہ قومی وطن پارٹی کے عہدیداروں اور نو منتخب اراکین اسمبلی کا اجلاس آفتاب شیر پاؤ کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نگراں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں ادارے آزادانہ اور شفاف انتخابات کروانے کا عہد پورا کرنے میں ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں بڑے بڑے برج اُلٹ گئے

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے لوگوں میں غیر یقینی کیفیت پھیل گئی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً تمام ہی جماعتوں نے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انتخابی عمل میں گڑ بڑ ہوئی۔

آفتاب شیرپاؤ کا مزید کہنا تھا کہ نگراں حکومت نے اپنے قیام سے ہی آزادانہ اور شفاف انتخابات کروانے کی اپنی بنیادی ذمہ داری پر توجہ نہیں دی، انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت ایک مرتبہ پھر ان نااہل لوگوں کو دے دی گئی، جنہوں نے گزشتہ 5 سال میں صوبے کا براحال کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت عوام کی مشکلات دور کرنے میں ناکام رہی جبکہ گزشتہ اسمبلی پختونوں کے مسائل حل کرنے اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: کس جماعت کے ووٹ کو ’زیادہ عزت‘ ملی؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ جعلی مینڈیٹ کے ذریعے اقتدار میں آنا عوام کے مفاد کے خلاف ہے، ملک نازک دور سے گزر رہا ہے اس لیے تمام جماعتوں کو مل کر خیبر پختونخوا کے عوام کے اصل مینڈیٹ کا تحفظ کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ ناتجربہ کار اور نو آموز حکومت آنے کی وجہ سے افغانستان کے مسئلے اور پختونوں کو سخت نقصان پہنچے گا، ان کا کہنا تھا کہ قومی وطن پارٹی پختونوں کو سیاسی طور پر تنہا نہیں ہونے دے گی۔

یہ بھی دیکھیں: عام انتخابات میں خیبر پختونخوا میں نئی روایت قائم

اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کر کے پختون قیادت کو دیوار سے لگادیا گیا، جس کی وجہ سے اسمبلیوں میں پختونوں کی اصل نمائندگی نہیں ہوسکے گی۔


یہ خبر یکم اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں