اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ ڈویژن (سی اے ڈی ڈی) نے پولی کلینک ہسپتال میں آپریشن میں استعمال ہونے والے سرجیکل ( جراحی ) آلات کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے پرانے طریقے اپنانے پر حیرانی کا اظہار کردیا۔

کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اشکوک کمار نے ہسپتال کے عملے کو کہا کہ ’ آپ ہیپاٹائٹس پھیلا رہے ہیں کیونکہ جراحی آلات کو جدید طریقوں سے صاف نہ کرنے کی وجہ سے ہیپاٹائٹس پھیل سکتا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: ہسپتالوں کے پاس طبی فضلہ تلف کرنے کا معقول نظام نہیں

انہوں نے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ آلات کو جراثم سے مکمل طور پر پاک کرنے کے لیے جدید خودکار نظام خریدا جائے‘۔

دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ 1966 میں تعمیر ہونے والا ہسپتال لاتعداد مسائل سے دوچار ہے، جس میں جگہ کی کمی بڑا مسئلہ ہے اور اسی وجہ سے طبی سہولیات کی فراہمی غیر تسلی بخش ہیں۔

ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ وہ ہسپتال کی توسیع کے لیے ہر ممکنہ کوشش کررہے ہیں لیکن حکم امتناع کے سبب توسیعی منصوبہ مکمل نہیں ہو سکتا۔

اس حوالے سے منعقدہ اجلاس کے دوران ہسپتال انتظامیہ کے افسران نے بتایا کہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ارجنٹینا پارک کے پاس اراضی فراہم کی لیکن ایک شہری نے سی ڈی اے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چینلج کردیا۔

پولی کلنیک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد نے کمیٹی کو مطلع کیا کہ ہسپتال انتظامیہ عدالتی فیصلے کا کئی مہینوں سے انتظار کررہی ہے۔

ہسپتال انتظامیہ کا موقف سن کر قائمہ کمیٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ ’وہ عدالت سے درخواست کریں گے کہ اس معاملے پر فیصلہ جلد سنایا جائے‘۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس نے ہسپتالوں کی صورتحال پر معائنہ ٹیم تشکیل دے دی

اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی نے اس امر پر بھی حیرانی کا اظہار کیا کہ ہسپتال میں روزانہ 23 آپریشن کیے جاتے ہیں، جو کہ ایک بہت بڑی تعداد ہے۔

ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ شعبہ ایمرجنسی میں روزانہ ایک ہزار مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہے۔

اس حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہسپتال کو اسٹاف کی شدید کمی کا سامنا ہے کیونکہ اسپیشلسٹ کی اسامی پر 147 ڈاکٹروں کی ضرورت ہے جبکہ صرف 45 کی تقرری ممکن ہو سکی ہے اور میڈیکل افسران کی 309 اسامیوں پر صرف 256 افسران کو بھرتی کیا گیا۔

اس موقع پر سینیٹر کلثوم پروین نے نجی ٹھیکیداروں کی جانب سے ہسپتال کو مبینہ طور پر غیر معمولی ادویات کی فراہمی سے متعلق خدشات کا اظہار کیا، تاہم ڈاکٹر شاہد نے اسے مسترد کردیا، جس کے بعد ہسپتال انتظامیہ سے گزشتہ 3 برس کے دوران ٹینڈر کے ذریعے خریدی گئی ادویات کی تفصیلات طلب کرلی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کا تعلیم یافتہ طبقہ پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری

علاوہ ازیں کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر اعظم خان سواتی نے اسلام آباد گن اینڈ کنٹری کلب اور سینیٹر محسن عزیز نے ریئل اسٹیٹ بل پیش کیا کہ تاہم کمیٹی نے دونوں بل مسترد کردیئے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر کلب کا انتظام و انصرام سی اے ڈی ڈی سے لے کر پاکستان اسپورٹس بورڈ کے حوالے کردیا گیا تھا۔

سینیٹر محسن عزیز نے ریئل اسٹیٹ بل کے حوالے سے کہا کہ ریئل اسٹیٹ اتھارٹی کا قیام بہت ضروری یے تاکہ الاٹی کے اراضی کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔

اس حوالے سے کمیٹی نے واضح کیا کہ مذکورہ بل آئی سی ٹی اے اور وزارت قانون کی جانب سے پیش کیا جانا چاہیے۔


یہ خبر 07 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں