انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا ہے کہ بال ٹیمپرنگ اور خراب رویے سے 'کرکٹ کے ڈی این اے' کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں اور آسٹریلیا کے چِٹنگ اسکینڈل کے بعد شائقین کرکٹ اس کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔

لارڈز میں ایم سی سی کا سالانہ اسپرٹ آف کرکٹ کاؤڈرے لیکچر دیتے ہوئے رچرڈسن نے کہا کہ لوگ کرکٹ میں خراب رویے کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل سامنے آیا اور آسٹریلین کپتان اسٹیون اسمتھ نے بال ٹیمپرنگ کا جرم قبول کیا تھا۔

اس اسکینڈل کے بعد آسٹریلین کرکٹ نے سخت قدم اٹھاتے ہوئے کپتان اسٹیو اسمتھ اور ان کے نائب ڈیوڈ وارنر کو عہدوں سے برطرف کرتے ہوئے ایک سال کی پابندی عائد کردی تھی۔

رچرڈسن نے کہا کہ 'کرکٹ کا ڈی این اے'شفافیت پر مبنی ہے لیکن ہم نے حال ہی میں کچھ اس طرح کے رویے دیکھے ہیں جس سے اس کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں اور اس عمل کو روکنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ذاتیات پر مبنی فقرے بازی، فیلڈرز کی جانب سے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی کو میدان سے باہر جانے کے اشارے، غیر ضروری جسمانی رابطہ، امپائر کے فیصلوں اور بال ٹیمپرنگ پر کھلاڑیوں کی جانب سے احتجاجاً نہ کھیلنے کی دھمکی دینے جیسے عمل ہرگز اس کھیل کا حصہ نہیں جو ہم دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔

آسٹریلین اور جنوبی افریقہ کے درمیان اس سیریز میں صرف یہی ایک برا واقعہ پیش نہیں آیا تھا جبکہ آسٹریلین کپتان اسٹیون اسمتھ کو کندھا مارنے پر افریقی فاسٹ باؤلر کگیسو ربادا کو ایک میچ کے لیے معطل کردیا گیا تھا لیکن ان پر لگی یہ پابندی اپیل کے بعد ختم کردی گئی تھی جبکہ آسٹریلین نائب کپتان ڈیوڈ وارنر اور جنوبی افریقی وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک کے درمیان میدان سے باہر ایک خطرناک جھڑپ بھی ہوئی تھی۔

ان واقعات کے پیش نظر گزشتہ ماہ آئی سی سی نے اپنے قوانین میں سختی لاتے ہوئے بال ٹیمپرنگ اور خطرناک جملے بازی کرنے والوں کو سخت سزائیں دینے کا اعلان کیا تھا۔

آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو نے مزید کہا کہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان سیریز میں پیش آںے والے ان واقعات کے بعد آنے والا عوامی ردعمل ہماری آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے اور ہمیں واضح پیغام دیا گیا کہ 'چِٹنگ کسی بھی طرح کی جائے، وہ چِٹنگ ہی ہوتی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں