افغانستان کے جنوب مشرقی شہر غزنی میں طالبان کے مسلسل حملوں کے بعد امریکی فوج نے شہر میں طالبان کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد فضائی حملے کیے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق دونوں جانب سے حملوں کے بعد علاقہ مکین گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں اور باغیوں کو علاقے سے نکالنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ جاری ہے۔

افغان حکام نے کہا کہ غزنی پر طالبان کی قبضہ کرنے کی کوشش کے بعد شہر میں افغان اسپیشل فورسز بھی تعینات کردی گئی ہے۔

طالبان کی جانب سے یہ حملہ امن مذاکرات کا حصہ بننے کے لیے دباؤ بڑھنے کے بعد کیا گیا۔

واضح رہے کہ کابل سے تقریبا دو گھنٹے کی مسافت پر واقع صوبہ غزنی پر کئی ماہ سے طالبان کے قبضے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

افغانستان میں تعینات امریکی فورسز کے ترجمان نے کہا کہ باغیوں کی جانب سے لڑائی کا آغاز جمعرات کو رات گئے ہوا تھا جو جمعہ کی صبح رک گیا تھا۔

علاقے میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے اور حکام کی جانب سے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی جارہی ہے کیونکہ طالبان جنگجو سڑکوں پر گھوم رہے ہیں، جبکہ لڑائی کا آغاز ہونے کے بعد سے علاقے کی بجلی بھی معطل ہے۔

علاقہ مکینوں نے بتایا کہ قبل ازیں بہت زیادہ فائرنگ کی آواز سنی گئی جس کے بعد سرکاری عمارت کو آگ لگادی گئی۔

دکاندار محمد حلیم کا کہنا تھا کہ ’ہماری زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے اور طالبان شہر میں ہر جگہ آزادانہ گھوم رہے ہیں۔‘

مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان کا حملہ، نیٹو کی غلطی سے پولیس سمیت 17 ہلاک

ایک اور علاقہ مکین یَسان نے کہا کہ ’طالبان مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے لوگوں کو گھر رہنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔'

سڑکوں پر لاشیں

صوبائی گورنر کے ترجمان عارف نوری کا کہنا تھا کہ ’کئی گھر اور آرمی چیک پوائنٹس مارٹر حملوں کی زد میں آئے جبکہ درجنوں طالبان جنگجوؤں کی لاشیں سڑکوں پر پڑی دکھاءی دیں۔'

امریکا کا کہنا ہے کہ شہر کا کنٹرول اب بھی حکومت کے ہاتھ میں ہے۔

امریکی فورسز کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’امریکی فورسز نے غزنی میں آج صبح فضائی حملوں سے جواب دیا۔'

ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ 'افغان فورسز نے تمام سرکاری عمارتوں اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، جبکہ طلبان کی جانب سے یہ علاقے پر قبضہ کرنے کی ایک اور ناکام کوشش تھی۔'

عارف نوری نے بتایا کہ ’طالبان کے حملے میں ایک افغان فوجی ہلاک جبکہ 7 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔‘

افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان نے امریکی فضائی حملوں کی تصدیق کی اور کہا کہ حملے میں طالبان کو بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان کے خودکش حملے میں 3 نیٹو اہلکار ہلاک

دوسری جانب طالبان نے اپنے بیان میں شہر کی بیشتر سرکاری عمارتوں پر قبضے اور حملے میں 140 سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک و زخمی کرنے کا دعویٰ کیا۔

واضح رہے کہ دو روز قبل 8 اگست کو افغانستان کے مختلف صوبوں میں ملٹری چیک پوسٹ پر طالبان کے حملے اور نیٹو کی فضائی کارروائی میں غلطی سے پولیس کو نشانہ بنادیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں خواتین سمیت 17 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ طالبان کے خلاف جنگ کے باعث پورے ملک میں تشدد کی فضا پروان چڑھ چکی ہے۔

سال 2014 میں تقریباً 3 ہزار 188 افغان شہری جاں بحق ہوئے تھے جسے اقوام متحدہ نے بدترین سال قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں