گلگت سے 40 کلومیٹر دور گارگاہ نالہ میں جوت کے مقام پر پولیس چوکی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ دو زخمی ہوگئے۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) گلگت تنویرالحسن نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ صبح 5 بجے پیش آیا، تاہم پولیس کی جوابی فائرنگ سے ایک حملہ آور ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوا جس کے بعد دہشت گرد اسلحہ چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

ایس پی تنویر الحسن کے مطابق واقعے کے وقت پولیس چوکی میں 12 اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے جبکہ حملہ آ وروں کی تعداد 5 سے 6 تھی۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان آردڑ 2018 بحال،حکومت مساوی حقوق کی فراہمی یقینی بنائے، سپریم کورٹ

دوسری جانب ایس پی دیامر محمد اجمل نے بتایا کہ گزشتہ شب چلاس شہر میں ڈپٹی کمشنر دلدار ملک کے رہائش گاہ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے رہائش گاہ پر گولیاں لگیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کافی دور سے کی گئی تھی جس کے بعد ملزمان کے خلاف فوری آپریشن کیا گیا مگر حملہ آور فرارہونے میں کامیاب ہوگئے۔

اسی قسم کے واقعات میں گلگت کے ہی ایک گاؤں کھنبری میں تعمیراتی منصوبہ پر کھڑے بلڈوزر کو نذر آتش کردیا گیا تھا۔

گلگت بلتستان کا واقعہ غیر معمولی ہے

گلگت بلتستان میں حال ہی میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں جو ہو رہا ہے یہ عمومی صورتحال نہیں ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سلسلے میں فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

دوسری جانب گلگت بلتستان کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) گوہر نفیس نے بتایا کہ اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے کے معاملے میں مبینہ غفلت برتنے پر 4 پولیس افسران کو معطل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے نذرآتش اسکول کا بحالی کے بعد افتتاح کردیا

ڈی آئی جی گلگت بلتستان نے مذکورہ واقعے میں ہونے والی پیش رفت سے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ معطل کیے جانے والے افسران میں داریل اور تانگیر علاقے کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایچ او) اور ایک 17 گریڈ کے افسر بھی شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ 2 افسران کو اسکول نذر آتش کرنے میں ملوث مطلوبہ ملزمان کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی پر بحال کردیا جائے گا۔

اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 24 گھنٹوں میں مذکورہ واقع کے پسِ پردہ ماسٹر مائنڈ کی شناخت کرلی جائے گی۔

ڈی آئی جی گوہر نفیس کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں فورس کمانڈر، چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آف پولیس نے بھی شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: لڑکیوں کیلئے قائم متعدد اسکول نذر آتش

ان کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس میں پولیس کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ 3 اور 4 اگست کی درمیانی شب گلگت بلتستان میں نامعلوم شرپسندوں نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قائم 12 اسکولوں کو نذر آتش کردیا تھا، بعدِ ازاں مزید 2 اسکولوں کو جلانے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے 4 اگست کو دیامر اور چلاس میں دہشت گردوں کی جانب سے اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان: نذرآتش کیے جانے والے 14 اسکولوں میں سے ایک بحال

بعد ازاں پولیس کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا تھا کہ گلگت بلتستان کے علاقے دیامر میں لڑکیوں کے 14 اسکولوں کو نذر آتش کرنے والا مشتبہ دہشت گرد سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک اور اہلکار جاں بحق ہوا۔

خیال رہے کہ گلگت بلتستان حکومت نے انتظامیہ کو نذرآتش ہونے والے اسکولوں کو 15 روز میں تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا اور یکم ستمبر سے تعلیمی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں