سوئٹزر لینڈ کے شہر لوزان میں ایک مسلم جوڑے کو محض اس وجہ سے سوئس شہریت دینے سے انکار کردیا گیا کیونکہ شوہر نے خواتین جبکہ بیوی نے مردوں سے مصافحہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شہر کے میئر گریگوری جیونوڈ کا کہنا تھا کہ جوڑے کی شہریت کی درخواست صنفی مساوات کا 'احترام' نہ کرنے پر مسترد کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ میونسپل کمیشن نے جوڑے سے کئی ماہ پہلے انٹرویو کرکے تعین کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ شہریت کے معیار پر پورا اترتے ہیں یا نہیں، مگر نتائج کا باضابطہ اعلان جمعہ (17 اگست) کو کیا گیا۔

انہوں نے جوڑے کی قومیت یا دیگر تفصیلات بتانے سے انکار کیا تاہم میئر نے بتایا کہ وہ مخالف صنف سے مصافحہ کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔

ان کے بقول ' اسی طرح مسلم جوڑے کو مخالف صنف کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دینے میں بھی کافی مشکلات کا سامنا ہوا'۔

سوئس میئر کا موقف تھا کہ خطے میں مذہب اور عقیدے کی آزادی حاصل ہے مگر 'قانون سے باہر مذہبی روایات کی اجازت نہیں دی جاسکتی'۔

ان کے نائب میئر جو کہ تین رکنی کمیشن میں بھی شامل تھے، کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے پر مطمئن ہیں کہ جوڑے کو شہریت دینے سے انکار کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا ' آئین اور مردوں و خواتین کے درمیان مساوات کو تعصب کی بھینٹ نہیں چڑھایا جاسکتا'۔

اس مسلم جوڑے کو اس فیصلے کے خلاف ایک ماہ کے اندر ایپل کا حق حاصل ہوگا۔

یہ پہلی بار نہیں جب مسلم افراد کی جانب سے مصافحے سے انکار پر سوئٹزرلینڈ میں تنازع سامنے آیا ہو۔

2016 میں اس وقت تنازع اٹھا تھا جب شمالی سوئٹزرلینڈ میں ایک اسکول میں 2 شامی بھائیوں کو اپنے اساتذہ سے ہاتھ نہ ملانے کی اجازت دی گئی تھی۔

سوئس روایات میں طالبعلموں کی جانب سے اساتذہ سے ہاتھ ملانا ان کے احترام کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں