پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عارف علوی صدارتی انتخاب میں کامیاب ہوئے تاہم اپوزیشن کا اتحاد برقرار رہتا تو انہیں قومی اسمبلی و سینیٹ میں اتنی آسانی سے کامیابی حاصل نہ ہوتی۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے نتائج کے مطابق 432 مجموعی ووٹوں میں سے 430 ووٹ ڈالے گئے اور عارف علوی باآسانی 212 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

اپوزیشن کے دونوں امیدواروں مولانا فضل الرحمٰن اور اعتزاز احسن کو بالترتیب 131 اور 81 ووٹ پڑے اور یوں اپوزیشن اتحاد پارہ پارہ ہوا تو شکست ان کا مقدر بنی۔

قومی اسمبلی و سینیٹ کے نتائج کا جائزہ لیا جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر اپوزیشن متحد ہوتی تو وہ یہاں معمولی فرق سے کامیاب ہوسکتی تھی۔

قومی اسبملی و سینیٹ میں 6 ووٹ مسترد ہوئے اور 2 ارکان غیر حاضر رہے اسی طرح اعداد وشمار کو دیکھا جائے تو مولانا فضل الرحمٰن کو ملنے والے 131 اور اعتزاز احسن کے 81 ووٹ کا مجموعہ 211 بنتا ہے اور مسترد ووٹ اور غیرحاضر ارکان کو بھی ملالیا جائے تو ان کا مجموعہ 219 بن جاتا۔

ماضی کے تجربات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر اپوزیشن متحد ہوتی تو معمولی سی کوشش سے مسترد ہونے والے اور غیر حاضر امیدواروں کی مدد سے کامیابی حاصل کرلیتی اور یوں وہ تمام الیکٹورل کالج میں نہ سہی لیکن قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن کا امیدوار مشترکہ ایوان سے کامیابی حاصل کرسکتا تھا۔

خیال رہے کہ صوبائی اسمبلیوں میں بھی نتائج میں واضح فرق ہے جہاں بلوچستان میں عارف علوی کو کامیابی ملی وہیں سندھ میں اعتزاز احسن فاتح رہے۔

اسی طرح خیبرپختونخوا (کے پی) میں عارف علوی نے باآسانی 78 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی اور مولانا فضل الرحمٰن نے 26 ووٹ لے کر دوسرا نمبر حاصل کیا جبکہ اعتزاز احسن صرف 5 ووٹ حاصل کرپائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں