وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) چکوال اور راجن پور کی جانب سے لکھے گئے خطوط پر تحقیقات کا حکم دے دیا۔

انہوں نے چیف سیکریٹری پنجاب کو اس معاملے کی تحقیقات کرکے جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر اعلیٰ کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ ڈی سی چکوال اور راجن پور نے جن باتوں کا خط میں ذکر کیا ہے، اس کی مکمل چھان بین کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ان خطوط کی مکمل چھان بین کر کے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے ایک اور رکن قومی اسمبلی کی انتظامی معاملات میں مداخلت

خیال رہے کہ ڈپٹی کمشنر چکوال غلام صغیر شاہد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی سردار ذوالفقار علی خان پر انتظامی معاملات میں سیاسی مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے چیف الیکشن کمشنر، رجسٹرار سپریم کورٹ اور چیف سیکریٹری پنجاب کو خط لکھے تھے، جن میں ڈی سی غلام صغیر شاہد نے کہا تھا کہ این اے 644 چکوال ون سے منتخب ہونے والے ایم این اے نے پٹواریوں کی ایک فہرست بھیجی اور اپنی مرضی کے مطابق ان کے تبادلوں اور تقرریوں کا مطالبہ کیا۔

اپنے خط میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں آپ کی توجہ اس بات کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ ایم این اے سردار ذوالفقار علی خان نے 31 اگست 2018 کو دستخط شدہ ایک سربمہر لفافہ بھیجا، جس میں محکمہ ریونیو کے 17 ( گرداورس اور پٹواریوں) کے تقرر اور تبادلے کی سفارش کی گئی تھی‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ رکن قومی اسمبلی یکم ستمبر کو شام 4 بجے ان کے دفتر آئے تھے اور ان پر زور دیا تھا کہ وہ فہرست کے مطابق ان تمام 17 عہدیداران کے تبادلے اور تقرریاں کریں۔

چکوال کے بعد تحریک انصاف کے راجن پور کے رکن قومی اسمبلی کی جانب سے بھی انتظامی معاملات میں سیاسی مداخلت کا معاملہ سامنے آگیا تھا۔

راجن پور کے ڈپٹی کمشنر اللہ دتہ وڑائچ نے این اے 194 (راجن پور ٹو) سے سردار نصراللہ خان دریشک کے خلاف کمشنر ڈیرہ غازی خان، چیف الیکشن کمشنر، چیف سیکریٹری پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو خط لکھا تھا۔

خط میں کہا گیا تھا کہ سردار نصر اللہ دریشک کی جانب سے من پسند افراد کے تقرر و تبادلے کے لیے زور ڈالا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بیوروکریسی کی شکایتیں کسی بڑے تنازع کا پیش خیمہ؟

ڈی سی راجن پور نے خط میں کہا تھا کہ محکمہ ریونیو میں سردار نصر اللہ دریشک کے من پسند افراد کے تقرر نہ کرنے پر دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

خط میں درخواست کی گئی تھی کہ سردار نصر اللہ دریشک کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے، تاکہ سرکاری کام میں مداخلت بند ہو سکے۔

واضح رہے کہ افسران کی جانب سے حکمران جماعت کے اراکین اسمبلی کے احکامات کو نہ ماننا اور ان کے ’ احکامات ‘ کے بارے میں اعلیٰ حکام اور عدلیہ کو خط لکھنا پنجاب میں خوف کا باعث ہے اور سول بیوروکریسی کے حوالے سے اس طرح کی صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ahmad Sep 05, 2018 01:30pm
These are very childish accusations to defame PTI government because the correct platform for complaints was first chief secretary not SC or social media. Using IK positive statements for negativity purpose is really not good for bureaucracy. Good decision for a thorough investigation.