لندن میں نماز اور نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کے سلسلے میں مذہبی تقریب میں شرکت کے بعد مسجد سے واپس جانے والے مسلمانوں کے ساتھ مبینہ طور پر اسلام مخالف نفرت کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے۔

جس میں ایک کار سوار نے نمازیوں کو ٹکر ماری دی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لندن کے شمال مغربی علاقے کرکل ووڈ کی پولیس اور حکام کا کہنا تھا کہ کار حملہ بدھ کی صبح کیا گیا۔

مقامی میڈیا نے پولیس اور مسجد انتظامیہ کے حوالے سے رپورٹ دی کہ حملے میں ایک خاتون اور 3 مرد شامل ہیں جن کی عمریں 24 سے 26 سال کے درمیان تھیں اور انہوں نے اسلام مخالف اور نفرت انگیز نعرے لگائے۔

سرخ رنگ کی کار نے نمازیوں کو اس وقت نشانہ بنایا جب تقریب کے بعد وہ مسجد سے واپس جارہے تھے۔

رپورٹ کے مطابق مسجد میں حضرت امام حسینؓ کی شہادت کے سلسلے میں منعقدہ پروگرام میں 1500 سے زائد افراد شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیں:لندن: نمازی کو قتل کرنے والے ملزم کو43 سال قید

پروگرام کے منتظمین حسینی ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ جیسے ہی پروگرام اختتام کو پہنچا تھا اور پروگرام میں شریک افراد واپس جانے لگے تھے تو ایک کار ان کی جانب بڑھی۔

ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ ‘ڈرائیور لوگوں کو مارنے کی کوشش کر رہا تھا’۔

دوسرے عینی شاہد نے کہا کہ ‘کوئی تھا جو زیادہ سے زیادہ افراد کی جان لینے کی کوشش کر رہا تھا اور وہ لوگوں کو ٹکر مارنے کے لیے گاڑی کو دائیں بائیں گھوما رہا تھا’۔

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس واقعے کو ممکنہ طور پر نفرت انگیز جرم کے طور پر لے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:لندن: ڈرائیور نےتراویح پڑھ کرنکلنےوالوں پر وین چڑھادی،1 شخص ہلاک

پولیس چیف سیمون روز نے اس حملے کو ‘منافرت پرست اسلامو فوبیا حملے’ سے تعبیر کیا۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں گزشتہ چند برسوں سے مسلمان مخالف حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

گزشتہ برس ایک برطانوی شہری نے لندن کے فنسبری پارک مسجد میں نمازیوں پر کار چڑھا دی تھی جس کے نتیجے میں 51 سالہ مکرم علی جاں بحق ہوگئے تھے۔

بعد ازاں 3 فروی 2018 کو لندن کی عدالت نے نماز تراویح کے بعد مسجد سے واپس جانے والے افراد پر کار چڑھا کر ایک نمازی کو قتل کرنے کے جرم میں برطانوی شہری ڈیرن اوسبورن کو 43 برس قید کی سزا سنا دی تھی۔

لندن کی عدالت کی جج بوبی چیما-گرب نے فیصلہ سناتے ہوئے اوسبورن کو کہا کہ 'یہ ایک دہشت گرد حملہ تھا اور آپ نے قتل کا ارادہ کیا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے بنیاد پرستی کا مظاہرہ کیا اور ان کا ذہن نفرت انگیز ہوگیا تھا'۔

مجرم کو مخاطب کرتے ہوئے جج کا کہنا تھا کہ 'آپ نے اپنے ذہن کو اس اقدام کی اجازت دی'۔

مقتول مکرم علی کی بیٹی روزینہ اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اہل خاندان عدالت کی جانب سے مجرم کو سنائی گئی سزا پر مطمئن ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں