کراچی: پاکستان میں مالی سال 18-2017 کے دوران سگریٹ کی پیداوار میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس میں 72 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے ستمبر 2018 کے اسٹیٹکل بولیٹن کے مطابق گزشتہ مالی سال میں سگریٹ کی پیداوار میں 72 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تاہم اعداد و شمار میں اس سے ہونے والی آمدن کے بار میں نہیں بتایا گیا۔

خیال رہے کہ مالی سال 17-2016 کے دوران سگریٹ کی پیداوار میں 36 فیصد کمی ہوئی تھی اور 53 ارب 52 کروڑ روپے سے کم ہوکر اس کی پیداوار 34 ارب 34 کروڑ روپے ہوگئی تھی۔

سگریٹ کی پیداوار میں کمی ہونے کی وجہ سے حکومت کی آمدن میں بھی کمی واقع ہوئی تھی، جبکہ سگریٹ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے دنیا بھر سے سگریٹ کی پاکستان میں اسمگلنگ بھی دیکھنے میں آئی تھی۔

مزید پڑھیں: لگژری گاڑیوں، مہنگے موبائل اور سگریٹ پر ڈیوٹیز میں اضافہ

اسمگلنگ ہونے والی سگریٹ کی وجہ سے پاکستان کے ذرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی تھی۔

2016 میں سگریٹ کی ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں حکومت کو ایک سو 14 ارب روپے موصول ہوئے تھے تاہم 2017 میں ان میں کمی ہوئی جس کے بعد یہ رقم 83 ارب 60 کروڑ روپے تک پہنچ گئی تھی۔

سگریٹ کی پیداوار میں ہونے والی اس بڑی کمی نے حکومت کو وہ اس کی پیداوار بڑھانے کے لیے حوصلہ افزا اقدامات کرے۔

پاکستان کی نئی حکومت کی جانب سے اس معاملے میں 19 ستمبر کو نئے پالیسی اقدامات متعارف کروائے گئے ہیں، جن میں تمابو اور سگریٹ کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دن بھر میں صرف ایک سگریٹ پینا کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟

حکومت کے اس اقدام سے حکومتی آمدن میں 26 ارب روپے اضافے کا امکان ہے، جس کے ساتھ ہی پہلے درجہ کی قیمتوں میں 20 سگریٹ کے پیکٹس پر 12.5 روپے اور تیسرے درجے میں 11 روپے بڑھنے کا امکان ہے۔

قبلِ ازیں ایف بی آر کا کہنا تھا کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے تیسرے درجے کو بڑھتے ہوئے غیر قانون مارکیٹ شیئر اور ڈیوٹی کی عدم ادائیگی کی وجہ سے معارف کروایا گیا تھا۔

پاکستانیوں نے گزشتہ مالی سال کے دوران 59 ارب سگریٹ خرچ کیں تھیں۔

ایک سگریٹ کی قیمت 3 روپے سے 9 روپ تک ہے، تاہم اگر ایک سگریٹ کی قیمت کو 5 روپے تصور کیا جائے تو پاکستانی قوم نے 2 کھرب 95 ارب روپے کی سگریٹ پی ہے۔


یہ خبر 23 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں