بنگلادیش کی جانب سے متنازع فلم آسکر کیلئے منتخب

24 ستمبر 2018
عرفان خان اس فلم کے شریک پروڈیوسر بھی ہیں—اسکرین شاٹ
عرفان خان اس فلم کے شریک پروڈیوسر بھی ہیں—اسکرین شاٹ

بولی وڈ کے ورسٹائل ہیرو عرفان خان رواں برس مارچ سے ‘نیورو اینڈو کرائن ٹیومر’ نامی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے فلمی دنیا سے دور ہیں۔

عرفان خان لندن میں زیر علاج ہیں، تاہم ان کے حوالے سے تازہ خبر یہ ہے کہ ان کی بنگالی زبان کی متنازع اور خود بنگلا دیش میں پابندی کا سامنا کرنے والی فلم کو ہی بنگلا دیش کی آسکر اکیڈمی نے ایوارڈ کے لیے منتخب کیا ہے۔

خیال رہے کہ عرفان خان کی بنگالی زبان میں بننے والی فلم ‘ڈوب: نو بیڈ آف روزز’ گزشتہ برس جون میں ریلیز ہوئی تھی۔

اس فلم میں جہاں عرفان خان نے مرکزی کردار ادا کیا تھا، وہیں وہ فلم کے شریک پروڈیوسر بھی تھے۔

اس فلم کی ہدایات معروف بنگالی فلم ساز مصطفیٰ سرور فاروقی نے دی ہیں، جب کہ فلم کی کہانی بھی انہوں نے ہی لکھی ہے۔

فلم کی کہانی عرفان خان کے گرد گھومتی ہے، جنہوں نے فلم میں ایک لکھاری اور فلم ساز کا کردار ادا کیا ہے۔

بظاہر فلم میں دو خاندانوں کی کہانی کو دکھایا گیا ہے، تاہم ماضی میں مصطفیٰ سرور فاروقی اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ اس کی کہانی ایک سچے واقعے سے متاثر ہوکر لکھی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ فلم کی کہانی بنگلا دیش کے بڑے اسکینڈل سے متاثر ہوکر بنائی گئی،تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ فلم کی کہانی بنگلادیش کے لکھاری اور فلم ساز ہمایوں احمد کی زندگی سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔

فلم میں عرفان خان نے جاوید حسن نامی ایک شخص کا کردار ادا کیا ہے جو بعد ازاں اپنی ہی نوجوان بیٹی کی دوست سے شادی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘کیک’ آسکر ایوارڈ کے لیے منتخب

بنگلا دیش کے لکھاری اور فلم ساز ہمایوں احمد نے بھی اپنی ہی نوجوان بیٹی کی دوست اور خود سے 33 سال کم عمر اداکارہ مہروز افروز شعون سے شادی کی تھی۔

ہمایوں احمد نے کم عمر لڑکی سے شادی سے قبل 2003 میں اپنی پہلی اہلیہ کو طلاق دی تھی،جن سے ان کے تین بچے بھی تھے۔

ہمایوں احمد نے 2005 میں مہر افروز سے شادی کی،جن سے انہیں 2 بچے بھی ہیں، فلم ساز 2012 میں چل بسے۔

فلم میں عرفان خان اپنی ہی بیٹی کی دوست سے شادی کرتے ہیں—اسکرین شاٹ
فلم میں عرفان خان اپنی ہی بیٹی کی دوست سے شادی کرتے ہیں—اسکرین شاٹ

عرفان خان کی فلم ‘ڈوب: نو بیڈ آف روزز’ کی کہانی بھی اسی طرح کی ہے، جس وجہ سے اسے بنگلا دیش میں بڑے پیمانے پر ریلیز کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

اس فلم کو گزشتہ برس بنگلادیش کے مخصوص سینما گھروں میں دکھایا گیا تھا، تاہم مجموعی طور پر اس پر پابندی عائد تھی۔

امریکی نشریاتی ادارے ‘ورائٹی’ نے بتایا کہ حیران کن طور پر فلمی دنیا کے اعلیٰ ایوارڈ آسکر کے لیے بنگلا دیش کی کمیٹی نے اس فلم کو ہی منتخب کیا۔

بنگلا دیش کی آسکر اکیڈمی نے ایک ایسی فلم کو ایوارڈ کے لیے منتخب کیا، جسے ملک میں نمائش کی اجازت تو نہیں تھی،تاہم اسے بھارت سمیت کئی ممالک میں ریلیز کیا گیا اور اس کی تعریف بھی کی گئی۔

مزید پڑھیں: بھارت سے ‘ولیج راک اسٹارس’ فلم آسکر کے لیے منتخب

بنگلا دیش نے عرفان خان کی اس فلم کو ‘غیر ملکی زبان’ کی کیٹیگری کے لیے منتخب کیا ہے۔

اسی کیٹیگری کے لیے پاکستان نے ’کیک‘ اور بھارت نے ‘ ولیج اسٹارس’ کو منتخب کیا ہے۔

اس کیٹیگری کے لیے دنیا کے دوسرے ممالک کی جانب سے فلموں کو منتخب کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

آسکر اکیڈمی دنیا بھر سے فلموں کے نام موصول ہونے کے بعد ان میں سے چند فلموں کو آئندہ برس جنوری تک شارٹ لسٹ کرے گی۔

فلمی دنیا کے سب سے اعلیٰ ایوارڈ آسکر کی 91 ویں تقریب آئندہ برس 24 فروری کو امریکا میں منعقد ہوگی، جس میں کامیاب فلموں کو ایوارڈز دیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں