اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکا اور ایران کے صدور نے اپنے خطابات میں ایک دوسرے پر طنز اور الزامات کی بوچھاڑ کردی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں لگانے کا عندیہ دیا اور حسن روحانی نے امریکی صدر کو ’عقل کی کمزوری‘ کے مرض میں مبتلا قرار دیا۔

اقوام متحدہ میں سالانہ اجلاس کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی قیادت کو ’کرپٹ‘ قرار دیا اور شمالی کوریا کے صدر کی تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا صرف اپنے 'دوستوں' کو امداد دے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو ’بچوں کو ڈرانے والا شیطان‘ قرار دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمگیریت کو مسترد کرتے ہوئے امریکی مفاد کے تحفظ کا واضح پیغام دیا۔

امریکا کے صدر کی 35 منٹ پر مشتمل تقریر کا محور ایران ہی رہا جس میں امریکا نے ایران پر شام، لبنان اور یمن میں مسلح گروہوں کی معاونت کرکے مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام اور جوہری عزائم کو پروان چڑھانے کا الزام عائد کیا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی پیش کی گئی قراردادمنظور

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ایرانی قیادت نے تباہی، انتشار اور ہلاکت کا بیج بویا، وہ پڑوسی ممالک اور ان کی سرحدوں اور آزاد اقوام کے حقوق کا احترام نہیں کرتا‘۔

اس کے جواب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹرمپ کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے فیصلے پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ’تصاویر بنوانے کی ضرورت نہیں‘ ہے۔

حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ’امریکی صدر کا عالمی اداروں کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے پیچھے ہٹنا خالصتاً کردار کی شکست ہے‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’مختلف محاذ پر الجھنا طاقتور ہونے کی علامت نہیں، یہ ذہنی بیماری یا کمزوری کے اثرات ہیں، ایسا عمل دنیا کے نظام اور باہم رابطے کو سمجھنے سے قاصر کر دیتا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پن بجلی گھروں کے ڈیزائن کا معائنہ معطل، بھارت اپنے وعدے سے مکر گیا

اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ٹرمپ کے خطاب میں ’سب سے پہلے امریکا‘ کی بات نمایاں تھی جبکہ عالمی لیڈرز ان کے انفرادی نقطہ نظر سے مطمئن نہیں تھے اور اسی وجہ سے امریکا کے دنیا میں اپنے روایتی اتحادیوں سے تعلقات سازگار نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے ایران کے جوہری اور پیرس کلائمٹ معاہدے سے علیحدگی اختیار کی اور نیٹو اقوام کو مشترکہ تحفظ کے لیے مزید ادائیگی کی دھمکیاں دیں۔

علاوہ ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے طرز تجارت پر بھی تنقید کی تاہم روس کی شام میں مداخلت اور امریکی انتخابات میں ’مداخلت‘ سے متعلق کوئی بات اپنے خطاب کا حصہ نہیں بنائی۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’ہم امریکا کی خود مختاری کو غیر منتخب اور احتساب سے بالاتر عالمی بیوروکریسی کے آگے سرینڈر نہیں کریں گے‘۔


یہ خبر 26 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں