اسپین میں اپنی نوعیت کے منفرد اور ہولناک واقعے میں 3 سالہ بچی کار کو لگنے والی ٹکر سے اس وقت جاں بحق ہوئیں جب وہ گاڑی میں ٹیبلٹ کا استعمال کر رہی تھیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اسپین کے شمال مغربی علاقے ویلانووا ڈی اروزا میں ایک گاڑی، اسکول بس سے ٹکرائی تھی جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار بچی کے زیرِ استعمال ٹیبلٹ اس کے چہرے پر آگرا اور وہ جاں بحق ہوگئیں۔

مقامی رپورٹس کے مطابق بچی گاڑی میں نصب بچوں کی آئی سو فکس سیٹ میں سوار تھیں چہرے پر ٹیبلٹ گرنے کی وجہ سے سر میں شدید چوٹیں آئیں تھیں۔

دوسری جانب روڈ سیفٹی آرگنائزیشن نے اس بات پر شدید زور دیا کہ مذکورہ حادثہ انتہائی غیر معمولی تھا۔

مزید پڑھیں : اسمارٹ فونز بچوں کے لیے نقصان دہ

رپورٹس میں بچی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا لیکن اطلاعات ہیں کہ وہ معروف مقامی بزنس مین کی پوتی تھیں، بچی کی 26 سالہ والدہ کے علاوہ بس میں سوار ایک طالب علم کو حادثے میں معمولی زخم آئے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ گاڑی اسکول بس سے ٹکرانے کی وجہ سے بچی کے سر میں شدید چوٹیں آئیں تھیں، تاہم حادثے میں جاں بحق ہونے والی بچی کی موت کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں کی جاسکی۔

روڈ سیفٹی ماہر پیٹ ولیمز نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ ایک ہولناک حادثہ تھا، یہ ان تمام والدین کو متاثر کرے گا جو اپنے بچوں کو دورانِ سفر بطور تفریح ٹیبلٹ یا اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ’ہم نے آج تک کسی ایسے حادثے سے متعلق نہیں سنا لیکن یہ سمجھنا اہم ہے کہ تیزرفتاری کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں کوئی ٹھوس شے جب محفوظ طریقے سے باندھی نہ گئی ہو تو وہ ایک جان لیوا عنصر بننے کی صلاحیت رکھتی ہے‘۔

کار حادثے میں ٹیبلٹ استعمال کرتے ہوئے بچی کی موت نے چلتی ہوئی گاڑیوں میں اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ جیسے آلات کے استعمال سے متعلق تحفظات پیدا کردیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسمارٹ فون بچوں میں بھینگے پن کا باعث؟

عموماً والدین، بچوں کو دورانِ سفر اسمارٹ فونز استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں ، اسمارٹ فون کا ضرورت سے زیادہ استعمال بچوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اور ایسے حادثات سے بچنے کے لیے والدین کو اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

چند ماہ قبل ایک امریکی طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اگر کوئی بچہ پورے دن میں صرف آدھا گھنٹہ اسمارٹ فون پر گزارتا ہے تو اس عادت سے دیر سے بولنے کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اس سے پہلے گزشتہ سال جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان ڈیوائسز کا اکثر استعمال بچوں کے اندر عارضی طور پر بھینگے پن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں