اسلام آباد: پاکستان میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کے لیے آنے والے کویتی وفد کے رکن کا بٹوہ چوری کرنے والے 20 ویں گریڈ کے سرکاری افسر ضرار حیدر کو معطل کردیا گیا۔

اسٹیبشلمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق 1973 کے حکومتی سرونٹس (کارکردگی اور نظم و ضبظ) کے قوانین کے تحت ضرار حیدر کو معطل کیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ضرار حیدر کو جوائنٹ سیکریٹری صنعت و پیداوار کے عہدے سے معطل کیا گیا، جس کا اطلاق فوری ہوگا۔

مزید پڑھیں: بیوروکریسی کی اکثریت کی اخلاقی تربیت زرداری، نواز شریف نے کی،وزیراطلاعات

ضرار حیدر کی بات کی جائے تو وہ 25 دسمبر 1959 کو پیدا ہوئے اور 22 اکتوبر 1985 کو سول سروس جوائن، ان کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس اور 13 ویں کامن گروپ سے ہے۔

معطل سرکاری افسر اس وقت جوائنٹ سیکریٹری وزارت صنعت و پیداوار تعینات تھے جبکہ 24 دسمبر 2019 کو ان کی 60 سال عمر مکمل ہونے پر ریٹائرمنٹ ہوگی۔

بٹوہ چوری کا معاملہ

خیال رہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کے لیے آنے والے کویتی وفد کے رکن کا چوری ہوگیا تھا اور پاکستان کو شرمندگی کا سامنے کروانے میں ایک سینئر بیورکریٹ ضرار حیدر ملوث تھے۔

اس بارے میں ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع نے بتایا تھا کہ کویتی وفد کے رکن کا بٹوہ چوری کرنے والا فرد ایک 20 گریڈ کا سرکاری افسر تھا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ کویتی وفد کے سخت احتجاج کے بعد جب کلوز سرکٹ ٹی وی کیمرہ (سی سی ٹی وی) کی فوٹیج دیکھی گئی تو اس میں وزارت خزانہ میں تعینات پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز گروپ کے 20 گریڈ کے افسر کو چوری کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

یہ 6 سیکنڈ کی ویڈیو کلپ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی وائرل ہوئی تھی، جس میں دیکھا گیا تھا کہ اقتصادی امور ڈویژن میں اجلاس کے بعد جب کویتی وفد اور وزارت خزانہ کے حکام ہال سے باہر گئے تو سینئر بیوروکریٹ نے میز سے بٹوے کو اٹھایا اور اپنی جیب میں رکھ لیا۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب کویتی وفد کے رکن نے پاکستانی حکام سے شکایت کی تھی کہ بڑی تعداد میں کویتی دینار سے بھرا ہوا ان کا بٹوہ اجلا س کے دوران غایب ہوگیا۔

اس شکایت کے بعد وزارت خزانہ میں تمام کمروں کی تلاشی لی گئی تھی، یہاں تک کہ نچلی سطح کے ملازمین سے سوالات پوچھے گئے تھے اور ان کی جامع تلاشی بھی لی گئی تھی لیکن بٹوہ نہیں ملا تھا۔

بعد ازاں کمرے میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج دیکھی گئی تھی، جس میں ایک سینئر افسر کو بٹوہ چوری کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ اس بارے میں جب سینئر افسر سے پوچھا گیا تو ابتدائی طور پر انہوں نے انکار کیا لیکن جب انہیں فوٹیج دکھائی گئی تو انہوں نے بٹوہ واپس کردیا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ بٹوے کی برآمدگی کے حوالے سے جب کویتی حکام کو بتایا گیا تو انہوں نے حکام سے مجرم کی شناخت ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر پاکستانی حکام نے ابتدائی طور پر ہچکچاہٹ کا اظہار کیا، تاہم بعد ازاں انہیں یقین دہانی کرائی کہ ملوث فرد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ‘قومی خزانے کو ایسے لٹایا گیا جیسے ڈاکو ڈانس پارٹی میں لٹاتے ہیں’

تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ اس واقعے پر سخت ناراض ہونے والا کویتی وفد کے اصرار پر انہیں اس شخص کے بارے میں بتایا گیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دکھائی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

noman ahmed Sep 30, 2018 02:34pm
jab video samne agai hai to phir tahkikaat kis cheez ki is ko to foran jail bhej dena chaiye aese he logon ne mulk ka naam kharab kiya hay