اسلام آباد کے ڈپلومیٹک انکلیو اور شاہراہِ دستور پر متعدد جاسوسی کے آلات نصب ہونے کی اطلاعات پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمٰن ملک نے نوٹس لے لیا۔

سینیٹر رحمٰن ملک نے نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکیورٹی بورڈ کی جانب سے وارننگ جاری کیے جانے کے بعد وزارت داخلہ کو 10 دن میں اس حوالے سے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

سابق وزیر داخلہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور اسلام آباد پولیس کو بھی مذکورہ علاقوں میں جاسوسی کرنے والے آلات کی تنصیب کا پتا لگانے کی ہدایت کردی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس

اطلاعات کے مطابق حکومت نے وفاقی وزرا اور دیگر اعلیٰ افسران کو ان علاقوں میں جاسوسی کے آلات کی تنصیب کے حوالے سے ہدایت نامہ جاری کیا ہے جو موبائل رابطوں میں رکاوٹ ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس سلسلے میں سرکاری اداروں کو موبائل فون پر کسی قسم کی اہم معلومات کے بارے میں گفتگو سے منع کرتے ہوئے لینڈ لائن کے ذریعہ رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ملکی اداروں اور اعلیٰ عہدیداروں کی جاسوسی کی اطلاعات نئی نہیں، اس سے قبل بھی اس طرح کی باتیں سامنے آچکی ہیں جن میں سرکاری روابط کو ٹیپ کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کیلئے جاسوسی کا الزام: بھارتی سفارتکار کو 3 سال قید

سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک میں جاسوسی کرنا سیکیورٹی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو بھی ان معاملات کا سنجیدگی سے نوٹس لے کر اس میں ملوث افراد کی نشاندہی کرنی چاہیے۔


یہ خبر یکم اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں