امریکا کی ریاست کیرولینا سے تعلق رکھنے والی مقابلہ حسن کی اُمیدوار 14 سالہ لڑکی سارہ ہِل کی پُراسرار ہلاکت سے ان کا خاندان اور دوست صدمے کا شکار ہیں اور اب تک یہ معلوم نہیں کیا جاسکا کہ انہوں نے خودکشی کی تھی یا انہیں قتل کیا گیا۔

سارہ ہِل نے اپنی موت سے چند روز قبل ہی مقابلہ حسن میں حصہ لینے کے لیے اندراج کروایا تھا، وہ اپنے ہم عمر دوست سے ملاقات کے لیے ان کے گھر گئیں تھیں، جس کے بعد ان کی ہلاکت کی اطلاع موصول ہوئی۔

فوکس ایٹ کی رپورٹ کے مطابق ریاستی ادارے جونسٹن کاؤنٹی شیرف آفس کی جانب سے بتایا گیا کہ گزشتہ پیر (24 ستمبر) کو 2 کمر عمر بچے ایک مکان میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے جن میں ایک لڑکا اور لڑکی شامل تھے لیکن ان کی شناخت نہیں کی جاسکی تھی۔

'گو فنڈ می' نامی امدادی تنظیم شمالی کیرولینا میں خودکشی یا قتل کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والی لڑکی کی آخری رسومات کے لیے فنڈز جمع کررہی ہے۔

مذکورہ امدادی تنطیم کی جانب سے فنڈز جمع کرنے کی مہم شروع ہونے کے بعد لڑکی کے دوستوں اور اہلِ خانہ کی جانب سے ان کی شناخت سارہ ہِل کے نام سے کی گئی تھی۔

'گو فنڈ می' تنطیم کا کہنا تھا کہ ’سارہ ہِل کے خاندان کو ایک المیہ کا سامنا ہے، ان کی بیٹی خودکشی یا قتل کے نتیجے میں ہلاک ہوگئی تھی، ان کے خاندان کو آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے فنڈز درکار ہیں‘۔

مذکورہ تنظیم نے 25 ستمبر سے 27 ستمبر کے دوران 5 ہزار ڈالر کے طے کردہ ہدف میں ایک ہزار 5 سو 56 ڈالر امداد حاصل کرلی تھی۔

سارہ ہِل کے اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی اور ہلاک ہونے والا لڑکا کئی سالوں سے بہت اچھے دوست تھے۔

ان کے خاندان کے مطابق وہ اپنے دوست کی درخواست پر ان سے ملاقات کے لیے گئی تھی اور پھر گھر واپس نہیں آئیں۔

مزید پڑھیں : امریکا میں فائرنگ سے 8 افراد ہلاک، دو زخمی

شمالی کیرولینا کے ادارے ڈبلیو آر اے ایل کی رپورٹس کے مطابق جب دونوں کم عمر بچوں کی لاشیں برآمد کی گئیں تو اس وقت لڑکی کے والد لیونارڈ ہِل جائے وقوع پر موجود تھے۔

رپورٹ کے مطابق حادثے کی رپورٹ میں متاثرین میں 3 نوجوان شامل تھے، لیکن شیرف آفس نے صرف 2 افراد سے متعلق بتایا جن میں ایک نوجوان لڑکی اور لڑکا شامل ہیں۔

ادھر پیپل ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق جانسن کںٹری شریف آفس نے بتایا کہ مرنے والے دونوں افراد سے متعلق اطلاع لڑکے کے اہل خانہ نے دی تھی۔

حکام کی جانب سے مرنے والوں کے نام جاری نہیں کیے گئے تھے اور فائرنگ کرنے والے مشتبہ شخص کا نام خفیہ رکھا گیا تھا۔

شیرف آفس کے مطابق بدھ (26 ستمبر) کو 911 کال ریکارڈنگ جاری کی گئی جس میں طلب کیے گے شخص نے اپنا نام لیونارڈ ہِل بتایا تھا انہوں نے کہا تھا کہ کہ ’بچے مر گئے ہیں، میری بیٹی کو گولی ماری گئی ہے‘۔

لڑکی کے اہلِ خانہ نے بتایا کہ سارہ ہِل کی اس لڑکے سے کئی سالوں سے دوستی تھی اور انہوں نے حال ہی میں مقابلہ حسن میں حصہ لینے کے لیے اندراج کروایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت: امریکا میں شدید احتجاج

سارہ ہِل کی لاش ان کے جس دوست کے گھر سے برآمد ہوئی وہاں دونوں کی لاش کے قریب ایک رائفل اور استعمال شدہ گولیوں کے خول بھی موجود تھے۔

اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے لڑکے کے گھر میں موجود رائفل عموماً لاک ہوتی تھی تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق جائے وقوع سے خودکشی کے شواہد نہیں ملے تھے۔

سارہ ہل کی والدہ ٹینا نے 'گو فنڈ می' کے پیج پر لکھا کہ ’سارہ کے والدین کے طور پر ہم آپ سب کے شکر گزار ہیں، ہمارے پاس آپ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’ ہماری بچی خدا کا دیا ایک تحفہ تھی اور ہمیں اس کے والدین ہونے پر فخر تھا'۔

سارہ ہل کی والدہ نے مزید لکھا تھا کہ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ اتنی جلدی چلی جائے گی، ہم اظہار نہیں کر پارہے کہ آپ کی مہربانیوں اور دعاؤں کو کتنا سراہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں