کراچی میں محض ایک روز کے وقفے سے ہونے والے بجلی کے دوسرے بڑے بریک ڈاؤن سے شہر کا نصف سے زائد حصہ بجلی سے محروم ہوگیا۔

اس حوالے سے جب شہر میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) کے شکایتی مرکز سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو نمائندوں سے رابطہ نہ ہوسکا۔

بعد ازاں کے-الیکٹرک کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بجلی بریک ڈاؤن کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ای ایچ ٹی نیٹ ورک ٹرپ کر جانے سے شہر کو بجلی کی فراہمی میں تعطل کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ نیشنل گرڈ اسٹیشن سے شہر کو ملنے والی بجلی بھی بند ہے جبکہ بحالی کے لیے کام شروع کردیا گیا ہے، تاہم کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی نظام میں آنے والی خرابی کی وجوہات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن، متعدد علاقے متاثر

ذرائع کے مطابق بریک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے علاقوں میں گلشنِ اقبال، گلستانِ جوہر، نارتھ ناظم آباد، ملیر، ماڈل کالونی، فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد، کورنگی، ڈیفنس، کلفٹن، گزری، نارتھ کراچی، پی ای سی ایچ ایس اور بہادر آباد کے علاقے شامل ہیں۔

مذکورہ علاقوں میں صبح 6:30 بجے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوئی جس کے باعث تعلیمی اداروں میں جانے والے طلبہ، دفاتر اور دیگر کام پر جانے والے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بعد ازاں 2 سے 3 گھنٹے بعد کے الیکٹرک ترجمان کا دعویٰ سامنے آیا کہ نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی مکمل بحال ہے اور شہر میں بجلی کی فراہمی معمول پر آچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی خرابی کو درست کرنے کے لیے عملہ 24 گھنٹے موجود ہے جبکہ کسی بھی شکایت کی صورت میں صارفین کے الیکٹرک کی ہیلپ لائن یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔

ترجمان کے الیکٹرک نے کہا کہ شہر بھر میں بجلی کی صورتحال میں مذید بہتری آچکی ہے جس کے تحت نمائش چورنگی، لیاری، پی ای سی ایچ ایس، گارڈن، نارتھ کراچی، عزیزآباد، سرجانی ٹاؤن اور لانڈھی کے علاقوں میں بھی بجلی بحال کردی گئی جبکہ سول اسپتال، جناح اسپتال، سندھ اسمبلی اور گورنر ہاؤس میں بھی بجلی کی فراہمی جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ متاثرہ علاقوں میں بجلی تاحال معطل ہے جو جلد بحال کردی جائے گی۔

مزید پڑھیں: بجلی کی فراہمی میں ناکامی، کے الیکٹرک پر 50 لاکھ روپے جرمانہ

واضح رہے کہ 2 روز قبل بھی شہر کراچی کے باسیوں نے بجلی کے بریک ڈاؤن کا سامنا کیا تھا، بجلی منقطع ہونے کا سلسلہ پیر کی شب سے شروع ہوا جو تقریباً 24 گھنٹے تک جاری رہا تھا اور اس دوران کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی مکمل طور پر منقطع جبکہ دیگر علاقوں کو بجلی کی آنکھ مچولی کا سامنا رہا۔

مذکورہ بریک ڈاؤن کی وجہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے ہوا میں نمی کے باعث ہونے والی تکنیکی خرابی کو قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ رواں برس اپریل میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں جاری بجلی کے بحران کا ذمہ دار کے-الیکٹرک کو قرار دیا تھا اور ساتھ ہی حکومت سے لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے گیس کوٹہ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نیپرا نے کراچی کے صارفین کو بلاامتیاز بجلی فراہم کرنے میں ناکامی پر کے الیکٹرک پر 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’کراچی میں بجلی کے بحران کا ذمہ دار کے-الیکٹرک‘

نیپرا نے سال 2017 میں ماہ رمضان میں کراچی کے صارفین کو کئی گھنٹوں تک بجلی سے محروم رکھنے پر نوٹس لیا تھا، ساتھ ہی سندھ ہائی کورٹ نے نیپرا کو حکم دیا تھا کہ وہ صارفین کو بلاامتیاز بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

خیال رہے کہ مارچ 2016 میں نیپرا نے کے الیکٹرک کو حکم دیا تھا کہ وہ صارفین کے خلاف امتیازی رویہ بند کرے اور تمام صارفین کو مساوی طور پر بجلی فراہم کرے، تاہم عدالتی مداخلت کے باعث اس وقت اس حکم پر عمل نہیں ہوسکا اور بعد ازاں نیپرا کو اجازت دی گئی کہ وہ اپنے قانون کے تحت معاملے کو دیکھے۔

تبصرے (0) بند ہیں