سیئول: جنوبی کوریا کی عدالت نے سابق صدرلی میونگ باک کو بدعنوانی کے جرم میں 15 سال قید اور 1 کروڑ 15 لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا سنادی۔

واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں صدر لی میونگ باک کی سیاسی رفیق اور سابق صدر پارک گین کے خلاف جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے مواخذے کی قرار داد منظور کی تھی، جسے عدالت نے درست قرار دیتے ہوئے خاتون صدر کو عہدے سے برطرف کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا: پارلیمنٹ میں صدر کے مواخذے کا بل منظور

بعدازاں عدالت نے انہیں کرپشن کے جرم میں 33 برس قید کی سزا سنائی تھی۔

اس حوالے سے کہا جارہا ہے کہ جنوبی کوریا میں کنزوریٹو پارٹی کے خلاف اسکینڈل کے جرم ثابت ہونے سے ان کی سیاسی ساکت داؤ پر لگ گئی ہے۔

پارک گین اور لی میونگ باک سے قبل سابق آزاد خیال جنوبی کورین صدر روہو موہائین نے اپنے اور اہل خانہ کے خلاف کرپشن تحقیقات سے دلبرداشتہ ہو کر 2009 میں خودکشی کرلی تھی۔

لی میونگ باک کے خلاف عدالتی کارروائی ریاستی ٹی وی پر بھی نشر کی گئی تاہم خرابی صحت کی وجہ سے انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا۔

مزید پڑھیں: چوئے اسکینڈل: جنوبی کوریا کے وزیراعظم برطرف

سابق صدر لی میونگ باک پر اپنی کمپنی ’داس‘ کو دھوکہ دہی سے 2 کروڑ 17 لاکھ ڈالر کا فائدہ پہنچانے اور سام سنگ کمپنی سے رشوت لینے کا الزام تھا۔

عدالت کے مطابق لی میونگ باک نے صدارتی دور 13-2008 کے دوران اور اس سے قبل بدعنوانی کی۔

لی میونگ باک نے سام سنگ کمپنی سے 54 لاکھ ڈالر رشوت وصول کی تاکہ اپنی کمپنی داس کے قانونی اخراجات پر خرچ کیے جا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن اسکینڈل: سام سنگ کے وائس چیئرمین کی گرفتاری کا امکان

عدالت کے مطابق لی میونگ باک اور ان کے پراسیکیوٹر کے پاس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں