لاہور: احتساب عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت 6 ملزمان کو 10روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔

احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر سمیت دیگر ملزمان کو پیش کیا گیا۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر حافظ اسداللہ نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور بتایا کہ مجاہد کامران نے بڑے پیمانے پر یونیورسٹی میں خلاف ضابطہ بھرتیاں کیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مجاہد کامران نے اپنی اہلیہ شازیہ قریشی کو غیرقانونی طور پر یونیورسٹی لا کالج کی پرنسپل تعینات کیا۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی بھرتیوں کا الزام: پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر گرفتار

انہوں نے بتایا کہ مجاہد کامران نے من پسند طلبہ کو اسکالر شپ دیں اور اپنے 9 سالہ دور میں لاتعداد سیاسی بھرتیاں کیں اور پپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے من پسند کنٹریکٹر کو ٹھیکے دیے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب کا ایگزیکٹو بورڈ مجاہد کامران کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے چکاہے۔

دوران سماعت عدالت میں موجود وکلا نے موقف اپنا کہ ہم میں سے بہت سے وکلا مجاہد کامران کے شاگرد ہیں، ان کی ہتھکڑی کھولی جائے، جو لوگ پورا ملک لوٹ کر کھا گئے انہیں کوئی پوچھتا تک نہیں۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ ہتھکڑی نیب والوں نے لگائی ہے، عدالت نے نہیں جس پر وکیل لطیف خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ پھر شہباز شریف کو کیوں نہیں لگائی گئی تھی۔ دوران سماعت مجاہد کامران کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے کوئی غیر قانونی بھرتی نہیں کی، کنٹریکٹ پر رکھے گئے ملازمین کو اے جی آفس سے تنخواہیں جاری کی جاتیں تھیں اور اس کے لیے باقاعدہ سمری بھجوائی جاتی تھی۔

عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے مجاہد کامران نے کہا کہ تمام عمر ایمانداری سے کام کیا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ 2013 سے 2016 کے درمیان کی بھرتیوں کی بات کریں، اس پرمجاہد کامران نے کہا کہ جو بھرتیاں کیں ان کا معاملہ سینڈیکیٹ میں پیش کیا۔

اس موقع پر وکیل مجاہد کامران نے کہا کہ یہ ایسا معاملہ ہی نہیں جس میں گرفتاری ضروری ہو، نیب بتائے اس نے مجاہد کامران سے کیا برآمد کیا، جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

مجاہد کامران نے مزید کہا کہ ہمیں جب نیب نے طلب کیا تو ہم پیش ہوئے لیکن کل ہمیں بلا کر گرفتار کرلیا گیا۔

بعد ازاں عدالت نے سابق وائس چانسلر جامعہ پنجاب مجاہد کامران سمیت دیگر ملزمان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے عدالت نے ملزمان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کے حوالے کردیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز نیب نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کو غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

باوثوق ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ نیب کی جانب سے مجاہد کامران کے خلاف، اختیارات سے تجاوز کرنے اور من پسند افراد کی بھرتیاں کرنے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

اس کے علاوہ ڈاکٹر مجاہد کامران پر غیر قانونی طور پر اساتذہ سمیت دیگر ممبران کی غیر ملکی اسکالرشپس کے اجرا سمیت دیگر غیر قانونی اقدامات کے الزام بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں؛ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا

یاد رہے کہ ڈاکٹر کامران مجاہد کے ساتھ شریک ملزمان میں ڈاکٹر اورنگزیب عالمگیر، ڈاکٹر لیاقت علی، ڈاکٹر کامران، ڈاکٹر راس مسعود اور ملزم امین اطہر شامل ہیں۔

پانچوں ملزمان بطور رجسٹرار پنجاب یونیورسٹی تعینات رہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھرتیوں میں اہم کردار ادا کیا۔

ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے آپس کی ملی بھگت سے 2013 سے 2016 کے درمیان 550 غیر قانونی بھرتیاں کیں اور 3 سالوں میں کی جانے والی تمام بھرتیاں گریڈ 17 اور اس سے اوپر کی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

noman ghafoor Oct 12, 2018 02:48pm
It is really embarrassing, if NAB couldn't prove the allegations then who will be responsible for this insulting treatment??? NAB should keep political affiliations aside and treat people properly. Until any thing is proved the TEACHERS and LEADERS may not be treated this way.