قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے جنرل سیکریٹری عمرایوب نے کہا کہ کل ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کی جس میں کہا کہ انتشاری ٹولے سے مذاکرات نہیں کریں گے، انہیں کس نے مذاکرات کرنے کی اجازت دی، ان کی پریس کانفرنس مسترد کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں منعقدہ ’تحفظ آئین پاکستان کیسے اور کیوں؟‘ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی ہونی چاہیے، آئین میں واضح ہے فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے سیاسی قائدین سے رابطے کی ذمہ داری دی تھی، بانی پی ٹی آئی سے گزشتہ ہفتے میری ملاقات ہوئی تھی، بانی پی ٹی آئی نے گزشتہ ہفتے بھی کہا آئین پر سودے بازی نہیں کروں گا۔

عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے گزشتہ ہفتے میری ملاقات ہوئی تھی،عمر ایوب پی ٹی آئی نے بہت قربانیاں دی ہیں ، ہمارا ایک پوائنٹ آئین اور قانون کی بالادستی ہے، پی ٹی آئی کارکنان نے تشدد برداشت کیا،لاٹھیاں کھائیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مجھ پر ایک کیس ایکسرے مشین کی چوری کا بھی بنایاگیا، ہم پر قتل،اغوا اور دہشت گردی کے مقدمے درج کیے گئے۔

عمر ایوب نے کہا کہ کل ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کی جس میں کہا کہ انتشاری ٹولے سے مذاکرات نہیں کریں گے، انہیں کس نے مذاکرات کرنے کی اجازت دی، وہ تو ریاست کا ایک ٹول ہیں، وزیر اعظم چاہیے جیسا بھی ہو، وہ اس سلسلے میں بااختیار ہے، بطور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے ان کی پریس کانفرنس مسترد کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک طویل پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ پاک فوج قومی فوج ہے، اس میں تمام قومیت کے لوگ ہیں، اس کی کسی قسم کی سیاسی سوچ نہیں ہوتی، حکومت وقت سیاسی پارٹی بناتی ہیں تو ہر حکومت کے ساتھ فوج کا غیر سیاسی مگر آئینی تعلق ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ ہم کسی خاص سیاسی سوچ کا پرچار نہیں کرتے اسی طرح ہم خاص سیاسی سوچ کو لے کر آگے نہیں بڑھتے اس لیے ہمارے لیے تمام جماعتیں قابل احترام ہیں تاہم اگر کوئی سیاسی ٹولہ اپنی فوج پر حملہ آور ہو، عوام اور فوج کے درمیان نفرت پیدا کرے، اسی فوج کے شہیدوں کی تضحیک کرے اور اسی قوم کی فوج کے بارے میں دھکیاں دے تو اس سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ایسے انتشاری ٹولے کے لیے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ معافی مانگے قوم سے اور وعدہ کرے کہ وہ نفرت کی سیاست کو چھوڑ کر تعمیری سیاست کرے۔

اب تک یہی لگتا ہے ہم نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا، سینیٹر شبلی فراز

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ملک کا مستقبل آئین اور قانون کی بالادستی سے ہوگا، ملک میں ایسا ماحول ہے جس میں گھٹن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نےدونوں صوبوں کی اسمبلیاں توڑیں، پی ٹی آئی کا آئینی فیصلہ تھا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کو توڑ دیا جائے، آئین کے تحت 90 روز میں انتخابات ہونے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا مستقبل آئین اور قانون کی بالادستی سے وابستہ ہے، ملک ہچکولے کھاتا ہوا چل رہا ہے، اس ملک میں قانون خاص اور عام لوگوں کے لیے علیحدہ علیحدہ ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ قانون کے مطابق اسمبلیاں توڑنے کے بعد 90 روز کے اندر الیکشن کا انعقاد لازم ہے، پھر غیر آئینی طور پر دونوں صوبوں میں نگران حکومتیں بنا دی گئیں، اب تک یہی لگتا ہے کہ ہم نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا، سیاسی جماعتیں قانون اور آئین کی بالادستی کے ایجنڈے پر کھڑی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جو سیٹس چرائی گئیں وہ واپس دی جانی چاہیے، عمران خان 9 مہینے سے پابند سلاسل ہیں، ہمیں تحریک کو آگے بڑھانا ہو گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں