سپریم جوڈیشل کونسل میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف ویمن ایکشن فورم اور چند شہریوں کی جانب سے ریفرنس دائر کردیا گیا۔

فرحت اللہ بابر، افراسیاب خٹک، نگہت داد، فریحہ عزیز، روبینہ سہگل سمیت 98 افراد کے دستخط سے 10 اکتوبر کو دائر کیے گئے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔

چیف جسٹس کے خلاف انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست گزار فریحہ عزیز نے ریفرنس میں الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ‘اپنے ریمارکس اور اقدامات سے ایک جج کی طرح عمل نہیں کیا، عدلیہ کو سیاست زدہ کردیا، اختیارات کے قواعد کی خلاف ورزی کی، غفلت کے مرتکب ہوئے اور آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ مزاج کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرپائے’۔

یہ بھی پڑھیں:استعفیٰ دے دوں گا مگر ناانصافی نہیں کروں گا، چیف جسٹس

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ‘وہ اپنے دفتر کو تنازعات سے پاک رکھنے یا زیر التوا مقدمات کے پہاڑ کو سر کرنے میں ناکام رہے جوعدلیہ کے لیے دیمک ہیں اور شہریوں کو مؤثر انصاف کی فراہمی سے روکتے ہیں’۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اگر ریفرنس کو منظور کرلیا گیا تو ایک جوڈیشل افسر کے ذریعے انکوائری ضرور کی جائے تاکہ درخواست گزاروں کو یقین ہو کہ سماعت شفاف ہورہی ہے۔

فریحہ عزیز نے اس ریفرنس کو قومی اور عوامی مفاد میں اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ہمیں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے اور درست اقدام کے لیے یہ واحد قانونی راستہ ہے جو ہمارا حق ہے’۔

مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی، پولیس کی شیلنگ

انہوں نے کہا کہ درخواست گزاروں کو ‘توہین عدالت’ اور ‘تفتیش کے عمل سے بچنے’ کے لیے اس ریفرنس کو جمع نہ کرانے کو کہا گیا تھا لیکن انہوں نے ‘اختیارات کے توازن اور عوام کے مفاد، پاکستان میں انصاف کی فراہمی کے لیے جمہوری تقاضوں کی بحالی کے لیے یہ رسک لینے کا فیصلہ کیا’۔


یہ خبر 16 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں