والدین کے لیے یہ دیکھنا نہایت افسوسناک ہوتا ہے کہ ان کا بچہ اپنی صلاحیتوں سے متعلق شک میں مبتلا ہوجائے۔

اپنی صلاحیتوں پر شک کرنا بڑھتی ہوئی عمر کا ایک حصہ ہے مگر والدین کو چاہیے کہ وہ اس دور میں اپنے بچے کی بھرپور حمایت کریں تاکہ وہ ان منفی احساسات سے باہر آسکیں۔

منفی خود کلامی کا اثر دیرپا ہوسکتا ہے اور اگر اس سے بروقت اور مناسب انداز میں نہ نمٹا جائے تو یہ مسئلہ بگڑ بھی سکتا ہے۔

کبھی کبھی ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ کوئی انہیں یہ بتائے کہ وہ یہ کام کرسکتے ہیں اور انہیں مسئلے کو دیکھنے کا ایک متبادل اور دلچسپ طریقہ سکھائے۔

ذیل میں کچھ ایسے مثبت خیالات ہیں جو بچوں کو سکھائے جاسکتے ہیں۔


مجھے یہ کام نہیں آتا

اس کے بجائے یہ کہا جاسکتا ہے کہ 'مجھے بس زیادہ پریکٹس کی ضرورت ہے'

میں نے ہار مانی

اس کے بجائے کہیں کہ 'میں وقفے کے بعد دوبارہ شروع کروں گا'

یہ بہت مشکل ہے!

اس کے بجائے یہ کہیں کہ 'میں یہ کام کرسکتا ہوں اور محنت کروں گا'

میں اس سے زیادہ اچھا نہیں کرسکتا

اس کے بجائے یہ کہنا چاہیے کہ، 'کیا میں اور اچھا کرسکتا ہوں؟ ہاں، میں کرسکتا ہوں'

مجھے ریاضی نہیں آتی

اس کے بجائے کہیں کہ 'میں اپنے ذہن کو ریاضی کی ٹریننگ دوں گا'

مجھ سے غلطی ہوگئی

اس کے بجائے یہ کہنا بہتر رہے گا کہ 'میں اپنی غلطی سے سیکھ سکتا ہوں'

وہ کتنی ہوشیار ہے، میں اتنی ہوشیار کبھی نہیں ہوسکتی

یہ کہنے کے بجائے کہیں کہ 'میں اس سے پوچھوں گی کہ اس نے یہ کام کیسے کیا'

مجھے نہیں معلوم یہ کام کیسے کرنا ہے!

اس کے بجائے یہ کہیں کہ 'میں مدد مانگ سکتی ہوں'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں