پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ انہیں تحریک انصاف کی حکومت کے دو ماہ کے دوران جمہوری قوتیں کمزور ہوتی نظر آ رہی ہیں اور موجودہ حکومت ملکی امور سنبھالنے کی اہلیت نہیں رکھتی.

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ان سے گفتگو کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ گزشتہ 10سال کے دوران ملک میں جمہوریت کے تسلسل کے ساتھ ساتھ جمہوری قوتوں کو کمزور کرنے والے کسی بھی واقعے سے بچنے کے لیے ہماری پارٹی نے بہت جدوجہد کی ہے۔

سابق صدر پاکستان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ملکی امور سنبھالنے کی اہلیت نہیں رکھتی اور ہم اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں پر بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مستقبل کے لیے حکمت عملی مرتب کر کے سب کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں لیکن اپوزیشن کا مقصد ہرگز حکومت کو پٹری سے اتارنا نہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کو جمہوری اقدار کے مطابق چلایا جائے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ حکومت کی نااہلی کے خلاف متحد ہونے کے لیے مسلم لیگ ن کی قیادت سے رابطہ کریں گے تو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے عندیہ دیا کہ اس سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ کے ذریعے رابطے کیے جائیں گے اور اپنی روایتی مسکراہٹ کے ساتھ کہاکہ 'ہم مولانا صاحب سے رابطہ کریں گے'۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے دیے بیان پر آصف زرداری نے کہا کہ اگر ہم سمجھوتہ کرنا چاہتے تو ایسا سابق فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں کرتے۔

فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آصف زرداری کو یاد ہونا چاہیے کہ انہیں بھی کرپشن کے مقدمات میں ریلیف دیا گیا تھا۔

تاہم آصف زرداری نے کہا کہ اگر سمجھوتہ ہی کرنا ہوتا تو مشرف کا دور موجودہ دور سے بہتر تھا اور ہم نے دوسروں کی طرح ڈیل کرنے کے بجائے جیل جانے کو ترجیح دی۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں قراردار لانے کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انہوں نے زرداری کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اپوزیشن کو حکومت کے خلاف مل کر ایک موقف اپنانا چاہیے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی جس کے بعد قوم کے سامنے مستقبل کا لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں